ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے ایک ایسا وڈیو نشر کیا ہے جو مصنوعی ذہانت سے تیار کیا گیا اور آسام کے مسلمانوں کو نشانہ بناتا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ وڈیو "کھلی نفرت انگیزی کی ترغیب" ہے۔ یہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئندہ سال اس ریاست میں پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں۔
روزنامہ انڈیپنڈنٹ کے مطابق، بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) نے اپنے آفیشل "BJP آسام" اکاؤنٹ پر یہ ویڈیو پوسٹ کیا جس میں مسلمانوں کو غیر قانونی مہاجرین کے طور پر دکھایا گیا ہے جو ریاست میں سرکاری زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں مسلمان مردوں کو مذہبی روایتی لباس میں اور خواتین کو حجاب یا برقع پہنے ہوئے سرکاری تنصیبات جیسے ہوائی اڈے، اسٹیڈیمز اور چائے کے باغات میں دکھایا گیا ہے۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ وڈیو مذہبی نفرت کو ہوا دیتا ہے اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ووٹ حاصل کرنے کے لیے اقلیت مسلم آبادی کے خلاف تشدد کو بڑھاوا دیتا ہے۔ بہت سے سیاسی اور علمی شخصیات، جیسے پروفیسر کرسٹوفر کلاری (ماہر سیاسیات)، نے اس ویڈیو کو بھارت کی سیاسی تاریخ کے "سب سے زیادہ فرقہ وارانہ پروپیگنڈا" میں شمار کیا۔ انڈیپنڈنٹ کے مطابق کچھ مبصرین نے اسے "براہِ راست تشدد کی دعوت" قرار دیا اور یہ سوال اٹھایا کہ ایک جمہوری ملک میں ایسا مواد کس طرح نشر کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ویڈیو میں خوفناک جملے استعمال کیے گئے ہیں اور جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسلمان آبادی کا 90 فیصد ہیں۔ انڈیپنڈنٹ نے یہ بھی یاد دلایا کہ حکمران جماعت کی لفاظی میں مسلمانوں پر حملے نئی بات نہیں، خاص طور پر آسام میں، جہاں کئی دہائیوں سے بنگلادیش سے آئے مبینہ "غیر قانونی مہاجرین" کے خلاف مہم جاری ہے۔
بی جے پی نے 2016 میں آسام میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایسی پالیسیوں کو فروغ دیا ہے جو مسلمانوں کے خلاف سمجھی جاتی ہیں تاکہ ہندو اکثریت کی حمایت حاصل ہو۔
وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی براہِ راست نفرت انگیزی پھیلانے کا الزام ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے 2024 کی انتخابی مہم کے دوران اپنے 173 میں سے 110 تقاریر میں اسلام مخالف جملے استعمال کیے۔
رپورٹ مزید کہتی ہے کہ بی جے پی جدید تکنیکوں جیسے AI سے تیار کردہ ویڈیوز کا استعمال کر رہی ہے، جن میں مخالف رہنماؤں جیسے گوگوی کو اسلامی مذہبی لباس میں یا مبینہ طور پر پاکستانی حکام کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، تاکہ آسام کے مسلمانوں کو مزید نشانہ بنایا جا سکے۔/
4305765