کابل کی رنا یونیورسٹی میں اسلامی ثقافت کے استاد، مولوی عبدالهادی هدایت نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ صہیونی رژیم دین اور عقیدے کا دشمن ہے اور یہ پوری امتِ اسلامی کا مشترکہ دشمن ہے۔ تمام مسلمان خواہ افغانستان میں ہوں یا ایران، عربستان، لبنان اور دیگر ممالک میں، فلسطین اور اس سرزمینِ مقدس کے بارے میں دلگرفتہ اور فکرمند ہیں۔
مولوی هدایت، جو 39ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے، نے کہا کہ وہ کئی سال سے اس کانفرنس میں شرکت کرتے رہے ہیں اور مجمع تقریب مذاهب اسلامی کے پروگراموں سے بخوبی واقف ہیں۔ ان کے مطابق اس ادارے کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ایسے اجلاسوں کے ذریعے مختلف اسلامی مکاتب فکر کو امت کی وحدت کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: ہمارا مقصد یہ ہے کہ اسلامی مذاہب کو ان کی اصل فطری حالت کی طرف واپس لایا جائے، اسلامی مکالمے کو فروغ دیا جائے، ہمدلی اور ہمآہنگی کو بڑھایا جائے اور مشترکہ قدروں کو تلاش کیا جائے۔ تقریب مذاہب کی یہ تحریک صدیوں پرانی اسلامی روایت ہے، جو شریعت کے روشن اصولوں سے جنم لیتی ہے اور آج امتِ مسلمہ کی تہذیبی و تمدنی ذمہ داریوں کو مزید واضح کرتی ہے۔
وحدتِ اسلامی اور ایک عالمی طاقت کی ضرورت مولوی هدایت کے مطابق اسلامی اصولوں پر مکمل ایمان، قرآن و سنت کی پابندی، اور اسلامی اخوت کا جذبہ وحدتِ اسلامی کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم ﷺ نے فرمایا: “المؤمن اخ المؤمن” اور قرآن کریم اعلان کرتا ہے کہ “انما المؤمنون اخوة”۔ یہی وہ بنیادیں ہیں جن پر اتحاد قائم کیا جا سکتا ہے۔ دشمنانِ اسلام ہر چھوٹے بڑے اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو تقسیم کر سکیں، اس لیے مسلمانوں کو تکفیر، لعنت، بدعت کے الزامات اور افراط و تفریط جیسے رویوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد کے ثمرات میں اللہ کی رضا، رسول اکرم ﷺ اور ائمہ کی خوشنودی، دشمنوں کی ناکامی، اور امتِ مسلمہ کا ایک طاقتور قوت میں بدل جانا شامل ہیں۔
فلسطین اور افغانستان کا موقف مولوی هدایت نے فلسطین کے مسئلے اور افغان عوام کے موقف پر زور دیتے ہوئے کہا: فلسطین کا مسئلہ نیا نہیں ہے بلکہ 70 سال سے زیادہ پرانا ہے۔ لیکن 7 اکتوبر کے بعد غزہ کے عوام کی استقامت نے دنیا کو دکھا دیا کہ ایمان اور ثابت قدمی شکستناپذیر ہیں۔ اگر پوری دنیا متحد ہو بھی جائے تو وہ ان کو شکست نہیں دے سکتی۔
انہوں نے کہا: افسوس ہے کہ بعض عرب حکومتوں خصوصاً سعودی عرب اور مصر نے صرف خاموشی اختیار کی اور مغربی ممالک کو خوش کرنے کے لیے امدادی راستے تک بند کر دیے۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ اسلامی دنیا اپنے نعروں کو عملی شکل دے اور امتِ واحدہ بن کر ابھرے۔
ایران؛ سب سے بڑا حامی فلسطین مولوی هدایت نے کہا کہ فلسطین کی حمایت میں بلند ہونے والی واحد آواز اسلامی جمہوریہ ایران کی تھی۔ ایران کی مدد سے محورِ مقاومت نے فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اسرائیلی بربریت کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا: “12 روزہ اسرائیلی حملے غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف تھے۔ ان میں ایران کے معزز افراد اور رہنماؤں کو بھی شہید کیا گیا، لیکن ایران کا ردِ عمل نہایت قوی اور خوش کن تھا جس نے صہیونیوں کو لرزا دیا۔ ہم شکر گزار ہیں کہ صہیونی سازشیں اسلامی جمہوریہ ایران کے داخلی امن کو نقصان نہیں پہنچا سکیں۔/
4305938