اسلام فوبیا میں ملوث شخص کو نوبل انعام کی مذمت

IQNA

اسلام فوبیا میں ملوث شخص کو نوبل انعام کی مذمت

15:51 - October 13, 2025
خبر کا کوڈ: 3519310
ایکنا: امریکی اسلامی تعلقات کونسل (CAIR) نے نوبل امن انعام کمیٹی کے اس فیصلے کی سخت مذمت کی ہے جس کے تحت اس سال کا انعام وینیزویلا کی سیاست دان ماریا کورینا ماچادو کو دیا گیا ہے۔ کونسل نے اس فیصلے کو "توہین آمیز اور ناقابلِ قبول" قرار دیا۔

ایکنا نیوز- روزنامہ ڈیلی صباح کے مطابق، CAIR  جو امریکہ میں مسلمانوں اور شہری حقوق کا سب سے بڑا محافظ ادارہ ہے، نے اپنے بیان میں کہا کہ نوبل کمیٹی کا یہ فیصلہ ان تمام لوگوں کی توہین ہے جو دنیا بھر میں نسل پرستی، فاشزم، اور غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف آواز اٹھا کر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

کونسل نے واضح کیا کہ ماریا ماچادو ایک ایسی سیاست دان ہیں جو یورپ کی انتہا پسند دائیں بازو کی تحریکوں اور اسرائیل کی حکمران جماعت "لیکود" کی کھلی حمایت کے لیے جانی جاتی ہیں۔

CAIR کے واشنگٹن ڈی سی میں قائم مرکزی دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا: نوبل امن انعام ان افراد کو دیا جانا چاہیے جو سب کے لیے انصاف کی جرات مندانہ حمایت کے ذریعے اخلاقی استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں، نہ کہ ایسے سیاست دانوں کو جو اپنے ملک میں تو جمہوریت کا نعرہ لگاتے ہیں مگر بیرونِ ملک نسل پرستی، تعصب اور فاشزم کی حمایت کرتے ہیں۔

کونسل نے مزید کہا: ہم محترمہ ماچادو سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی لیکود پارٹی اور یورپی اینٹی اسلام فاشزم کی حمایت ترک کریں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو نوبل کمیٹی کو چاہیے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کرے جس سے اس کے وقار کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک شخص جو اسلام دشمن تعصب اور یورپی فاشزم کی حامی ہو، اسے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر جیسے حقیقی امن کے علمبرداروں کے ساتھ نوبل انعام یافتہ فہرست میں جگہ نہیں دی جا سکتی۔

کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ نوبل کمیٹی کو چاہیے تھا کہ وہ اس انعام کو ان طلبہ، صحافیوں، کارکنوں، یا طبی ماہرین کو دیتی جنہوں نے غزہ میں نسل کشی کے خلاف آواز اٹھانے پر اپنی نوکریاں اور زندگیاں خطرے میں ڈال دیں۔ CAIR کے مطابق یہی لوگ امن اور انصاف کی حقیقی روح کے مظہر ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فروری میں ماچادو نے ایک آن لائن کانفرنس "یورپی محبِ وطن" میں خطاب کیا، جس میں دائیں بازو کے انتہا پسند رہنماؤں نے مہاجرت کی مخالفت کی اور مسلمانوں کی اندلس (اسپین) سے قرونِ وسطیٰ میں بے دخلی کو سراہا۔

CAIR نے اپنے بیان کے اختتام میں کہا کہ ایسی شخصیت کو نوبل انعام دینا "نوبل امن انعام کی میراث کے ساتھ بے احترامی" ہے اور یہ عمل دنیا بھر میں ظلم و ستم کے شکار مظلوموں کے دکھ کو نظر انداز کرتا ہے۔/

 

4310091

نظرات بینندگان
captcha