ایکنا نیوز، Muslims Around the World ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ شمالی مقدونیہ، جو "بلقان کے قلب میں قرآن کا گہوارہ" کہلاتا ہے، میں مسجد سلطان فاتح اسکوپیہ میں ایک جشن کا انعقاد کیا گیا تاکہ آیان ابراہیم، جو اس ملک کے سب سے کم عمر حافظِ قرآن ہیں، کو خراجِ تحسین پیش کیا جا سکے۔
تقریب میں بڑی تعداد میں علماء، دینی شخصیات اور سماجی رہنماؤں نے شرکت کی، جنہوں نے قرآن کے حافظوں اور اساتذہ کی قرآنی علوم کی ترویج میں خدمات کو سراہا۔
یہ تقریب اس موقع پر منعقد ہوئی جب آیان ابراہیم نے اپنے استاد شیخ ابراہیم ابراہیم کی زیرِ نگرانی پورے قرآن کریم کا حفظ مکمل کیا۔
تقریب کے آغاز میں شیخ یاسر اسلامی، خطیب مسجد سلطان فاتح، نے حاضرین کا خیرمقدم کیا۔ اس کے بعد شیخ ابراہیم ابراہیم نے، جو آیان کے استاد اور خاندان کے نمائندے تھے، خطاب کیا۔
قنان اسماعیلی، مفتیِ اسکوپیہ، نے آیان کے استاد کی قرآنی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اس کم عمر حافظ کے عزم و ہمت کو سراہتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت میں کامیابیاں عطا فرمائے۔
ایک اور عالم دین، شیخ شاکر فتاحی، نے اپنے خطاب میں کہا: قرآنِ کریم کا حفظ کرنا وہ سب سے بڑا شرف ہے جو کسی مسلمان کو حاصل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کے حافظوں کی سرپرستی اور تربیت نہایت ضروری ہے تاکہ وہ آنے والی نسلوں کے لیے رہنمائی اور کردار کے نمونے بن سکیں۔
تقریب کے اختتام پر، اسکوپیہ کی اسلامی مشیخت کی جانب سے آیان ابراہیم کو اعزازی سند (لوحِ تقدیر)، لیپ ٹاپ اور تمغۂ افتخار پیش کیا گیا، جبکہ ان کے استاد کو بھی خدمات کے اعتراف میں لوحِ تقدیر دی گئی۔
علاوہ ازیں، مفتیِ مقدونیہ کی جانب سے آیان ابراہیم اور ان کے استاد کو نقد انعامات اور عمرہ کا سفر بھی تحفے میں دیا گیا۔/
4310904