
ایکنا نیوز- کے ٹائمز (KTimes) نیوز کے حوالے سے رپورٹ ملی ہے کہ یہ قدیم قرآنی نسخہ اپنی خوبصورتی اور خوشنویسی کی نفاست کے باعث نمائش میں آنے والے افراد کو اسلامی فنونِ لطیفہ کی تاریخ کا ایک نادر موقع فراہم کر رہا ہے۔
یہ نسخہ ایک ہزار سال سے بھی زیادہ پرانا ہے اور اسے مشہور اسلامی خوشنویس ابوالحسن علی بن ہلال المعروف ابن البوّاب نے تحریر کیا تھا۔
یہ خوبصورت قرآنی نسخہ سفیر اردہال کے اسٹال پر نمائش کے لیے رکھا گیا ہے، جہاں آنے والے افراد ابتدائی اسلامی خوشنویسی کی دقت، توازن اور جمالیات کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔
حامد دہدشتی (نمائندہ سفیر اردہال) نے بتایا: یہ قرآن، معروف خطاط کے ہاتھ کا لکھا ہوا قدیم ترین مکمل نسخہ ہے۔ موجودہ نسخہ دراصل اُس قرآن کی عکس نقل ہے جو ابن بوّاب نے ۳۹۱ ہجری (تقریباً ۱۰۰۰ عیسوی) میں تحریر کیا تھا۔ اصل نسخہ چیسٹر بیٹی لائبریری، ڈبلن (آئرلینڈ) میں محفوظ ہے۔ ابن بوّاب صرف ایک خطاط نہیں تھا؛ اس نے عربی خط کو حسن، توازن اور روحانیت سے آراستہ ایک مکمل فن میں تبدیل کر دیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ قرآن خطِ نسخ میں لکھا گیا ہے، وہی خط جسے ابن بوّاب نے اصلاح اور تکمیل بخشی۔ ہر صفحے میں ۱۶ سطور ہیں، جن میں حروف ہموار، فاصلے منظم اور قلم کی حرکت میں یکسانی ہے۔ دہدشتی نے کہا: اس قرآن میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر حرف اپنے دائرے میں سانس لیتا ہے۔ ابن بوّاب کا عقیدہ تھا کہ خوبصورتی توازن میں پوشیدہ ہے؛ ہر قوس اور ہر نقطہ ہم آہنگی اور ریتم کی پیروی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابن بوّاب کا نسخ خط پچھلے کوفی رسم الخط سے مختلف تھا، جو زاویہ دار اور مربع شکلوں پر مبنی تھا۔ ابن بوّاب نے عربی خط میں روانی، وضاحت اور پڑھنے میں آسانی پیدا کی۔ ان کے خطوط شاعری کی مانند بہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی عربی خوشنویسی، طباعت سے لے کر ڈیزائن تک، اُن ہی اصولوں پر قائم ہے جو ابن بوّاب نے ایک ہزار سال قبل وضع کیے تھے۔
دہدشتی کے مطابق، چیسٹر بیٹی میں موجود اصل قرآن غالباً مکمل طور پر خود ابن بوّاب کے ہاتھ سے تحریر و مزین کیا گیا ہے۔ انہوں نے نہ صرف آیات کو تحریر کیا بلکہ سونے کی تزئینات اور سرخیوں کے ڈیزائن بھی خود بنائے۔ وہ ایک کامل فنکار تھے؛ ان کے ہاتھ سے لکھی تحریر، سونے کی ورق کاری، اور پھولوں سے مزین حاشیے — سب ایک ہی شخص کے جمالیاتی ذوق کی علامت ہیں۔
یہ نسخہ قدرتی سیاہی (جو دُھوئیں اور صمغِ عربی سے تیار کی گئی تھی) اور نی قلم سے لکھا گیا ہے، جسے خاص زاویے سے تراشا گیا تاکہ ایک ہی حرکت میں باریک اور موٹی لکیریں پیدا کی جا سکیں۔ متن کاغذِ چرمی (parchment) پر لکھا گیا، جو جانوروں کی کھال سے تیار کیا جاتا تھا اور صدیوں تک محفوظ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دہدشتی نے کہا: زائرین کے لیے یہ نسخہ محض ایک قدیم کتاب نہیں، بلکہ تاریخ اور فن کا ایک زندہ دروازہ ہے۔ یہ انسانی مہارت کا مظہر ہے؛ کوئی مشین کبھی بھی سیاہی، خط اور ایمان کے درمیان پائی جانے والی اس ہم آہنگی کو دہرا نہیں سکتی۔
انہوں نے آخر میں کہا: ابن بوّاب کا اصل قرآن، اسلامی تہذیب کے عظیم ترین علمی و فنی خزانوں میں سے ایک ہے، جو آج بھی چیسٹر بیٹی لائبریری میں انتہائی احتیاط سے محفوظ ہے۔ شارجہ میں اس کی عکس نقل کا موجود ہونا بھی کم قیمتی نہیں، یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مسلمان فنکاروں کی روحانی بصیرت اور فنی مہارت نے دنیا کو ہمیشہ متاثر کیا ہے۔/
4315512