حضرت فاطمه(س) نور کی مانند سب کے لیے رہنما ہے

IQNA

امریکن مذاہب استاد ایکنا سے:

حضرت فاطمه(س) نور کی مانند سب کے لیے رہنما ہے

4:58 - November 13, 2025
خبر کا کوڈ: 3519482
ایکنا: مری تھورلکیل، مسیحی مصنفہ اور یونیورسٹی آف مِسیسیپی میں مذاہب کے مطالعے کی پروفیسر، نے کہا کہ حضرت فاطمہ(س) کی شخصیت آج کے دور میں خواہ مرد ہوں یا عورت، سب کے لیے مشعلِ راہ بن سکتی ہیں۔

ایکنا نیوز- مری تھورلکیل (Mary Thurlkill) اسلامی اور مسیحی تاریخ، خصوصاً قرونِ وسطیٰ کی ماہر ہیں۔ انہوں نے عیسائیت اور اسلام کے تقابلی مطالعے پر کئی کتابیں اور تحقیقی مقالات تحریر کیے ہیں۔ ان کی تحقیقی دلچسپیوں کا محور عیسائیت، اسلام اور حالیہ برسوں میں زیارت (Pilgrimage) کے موضوعات ہیں۔

ان کی معروف تصنیف "خواتین میں منتخب: مریم(س) و فاطمہ(س) در مسیحیت و تشیع" (Chosen Among Women: Mary and Fatima in Christianity and Shi‘ite Islam) ہے، جس میں انہوں نے تاریخی تجزیے کو صنفی اور دینی مطالعے کے زاویوں سے جوڑ کر حضرت مریم(س) کے مسیحی تصور اور حضرت فاطمہ(س) کے شیعی تصور کا تقابلی جائزہ لیا ہے۔

ایکنا سے گفتگو میں مری تھورلکیل نے حضرت فاطمہ(س) کی شخصیت اور ان اسباق پر بات کی جو آج کی خواتین اُن سے سیکھ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا: حضرت فاطمہ(س) استقامت اور صبر کی اعلیٰ مثال ہیں۔ وہ سخت ترین حالات میں بھی نور پھیلاتی رہیں۔ اسلامی روایت ہمیں اس بات کی منفرد اجازت دیتی ہے کہ ہم حضرت فاطمہ(س) اور ابتدائی امتِ مسلمہ کی جدوجہد کو ایک حقیقت کے طور پر دیکھیں، نہ کہ صرف ایک مقدس اور ماورائی تصور کے طور پر۔ اُنہوں نے مشکلات کے دوران بھی اپنے خاندان سے محبت کی اور وفادار رہیں۔ دنیا میں کوئی دن ایسا نہیں جب انسان دکھ اور تکلیف سے خالی ہو، مگر فاطمہ(س) کے طرزِ عمل کو سامنے رکھ کر ہم بھی روشنی پھیلا سکتے ہیں۔ یہ تعلیم صرف عورتوں کے لیے نہیں بلکہ مردوں کے لیے بھی یکساں طور پر رہنمائی رکھتی ہے۔

اسلامی و مسیحی تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: حضرت مریم(س) تاریخ میں مختلف دینی و اخلاقی اقدار کی علامت رہی ہیں، جیسے پاکیزگی اور ماں کی شفقت۔ جب مغربی قارئین ان اقدار کا موازنہ حضرت فاطمہ(س) کی شخصیت سے کرتے ہیں تو یہ مسیحیت اور اسلام کے درمیان مشترک اخلاقی بنیادوں کو واضح کرتا ہے۔

حضرت فاطمه(س) همچنان نوری راهگشا برای همگان است + فیلم

 

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی کلاسوں میں اکثر سورہ حجرات کی آیت ۱۳ کا حوالہ دیتی ہیں: اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، اور تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بلاشبہ تم میں سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اللہ نے قوموں اور قبائل کو اس لیے پیدا کیا کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھ سکیں، لہٰذا تنوع کوئی مسئلہ نہیں بلکہ رحمت ہے۔

تھورلکیل نے مزید کہا: میں اپنی کلاسوں میں طلبہ سے کہتی ہوں کہ تھوڑی سی فروتنی (humility) بہت مددگار ہوتی ہے۔ کیتھولک تعلیمات میں ایک اہم دستاویز نوسترا آتاتے (Nostra Aetate) ہے، جو یہ تسلیم کرتی ہے کہ کوئی مذہبی یا فکری نظام کامل نہیں؛ انسانوں کو مل کر کمال کی جانب سفر کرنا چاہیے۔

آخر میں، جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ حضرت فاطمہ(س) کو بطور ایک انسان  نہ کہ بطور محقق، چند الفاظ میں کیسے بیان کریں گی؟ تو انہوں نے کہا: میں حضرت فاطمہ(س) کو اپنے خاندان کی مضبوط محافظ، عدل کی حامی اور خدا کے سامنے مومنہ و تسلیم شدہ بندہ کے طور پر بیان کرتی ہوں یہاں تک کہ جب یہ کام کرنا نہایت دشوار تھا۔/

 

4315631

نظرات بینندگان
captcha