
ایکنا کے مطابق، اخبار الامہ نے رپورٹ دی ہے کہ انگلستان کی ایک عدالت نے ایک بےمثال فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام پر تنقید، خواہ وہ توہینآمیز الفاظ میں ہی کیوں نہ ہو، قانونِ مساوات 2010 کے تحت “فلسفیانہ عقیدہ” کے زمرے میں آتی ہے اور قانونی طور پر محفوظ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب برطانیہ میں اسلام مخالف جذبات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اور یہ اقدام “آزادیِ اظہار” کے نام پر مذاہب کی توہین کو قانونی بنانے کا راستہ کھول سکتا ہے۔
یہ فیصلہ چار سالہ قانونی تنازعے کے بعد سنایا گیا، جو پاتریک لی نامی شخص کے سوشل میڈیا پوسٹس پر ہوا تھا۔ ان پوسٹس میں نبی اکرم ﷺ کے بارے میں توہینآمیز بیانات اور اسلام پر تنقیدی تبصرے شامل تھے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پاتریک لی کو اسلام پر بطور “محفوظ فلسفیانہ عقیدہ” تنقید کرنے کا حق حاصل ہے۔
پاتریک لی، جو کہ ایک ملحد اور انسٹیٹیوٹ آف ایکچووریز اینڈ فنانس (IFoA) کا سابق رکن ہے، کو گزشتہ سال 34 سالہ رکنیت کے بعد اس ادارے سے نکال دیا گیا اور 42 “توہینآمیز یا اشتعال انگیز” پوسٹس کی تحقیقات کے بعد تقریباً 23 ہزار پاؤنڈ جرمانہ کیا گیا۔
تاہم، جج ڈیوڈ خان نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ لی “اسلام کی مخصوص تعلیمات اور اعمال پر تنقید کرتا ہے، نہ کہ مسلمانوں یا اسلام کے پورے مذہب پر”، لہٰذا اس کے نظریات فلسفیانہ عقائد کے طور پر قانونی تحفظ کے مستحق ہیں، بشرطیکہ وہ کسی مذہب کے ماننے والوں کے خلاف نفرت یا تشدد کو ہوا نہ دیں۔
پاتریک لی نے اپنی صفائی میں کہا کہ وہ ماضی میں مسلمان برادریوں کی خدمت کرنے والی فلاحی تنظیموں کو مالی امداد دیتا رہا ہے۔
عدالت نے آئندہ فروری میں ایک نئی سماعت مقرر کی ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ آیا اس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابق ٹوئٹر) پر کیے گئے تبصرے آزادیِ اظہار کے تحت محفوظ ہیں یا انہیں قانونی خلاف ورزی سمجھا جائے گا۔
جان ہالبروک، وکیلِ صفائی، جو یہ مقدمہ رضاکارانہ طور پر لڑ رہے ہیں، نے کہا کہ ان کا مؤکل “ایسے عقائد رکھتا ہے جو کچھ لوگوں کو توہینآمیز یا اشتعال انگیز لگ سکتے ہیں، مگر اس کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کی پامالی نہیں ہے۔”
یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں کسی برطانوی عدالت نے واضح طور پر فیصلہ دیا ہے کہ “اسلام پر تنقید پر مبنی عقائد” بھی قانونِ مساوات کے تحت محفوظ ہیں۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی حکومت “اسلاموفوبیا” کی بجائے “مسلمانوں کے خلاف نفرت” کی نئی قانونی تعریف متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔/
4316004