
ایکنا نیوز کے مطابق، یہ مقابلے جمعرات 22 آبان کو روضۂ عسکریین کے تعاون سے ’’عراق کی نمائندگی؛ سب کے لیے اعزاز‘‘ کے عنوان کے تحت شروع ہوئے اور دو روز تک جاری رہے۔
ان مقابلوں کا مقصد بین الاقوامی قرآنی مسابقات کے لیے، عراق کی نمائندگی کرنے والی بہترین خواتین قاریات اور حافظات کا انتخاب کرنا تھا۔ اس مرحلے میں ملک بھر میں ہونے والے ساتویں خواتین قرآنی مقابلوں کے ابتدائی راؤنڈ میں کامیاب ہونے والی شرکاء نے حصہ لیا۔
یہ مقابلے حیدر حسن الشمری، سربراہ محکمہ اوقافِ شیعیان عراق کی نگرانی میں منعقد ہوئے۔ عراق کے مختلف مقدس آستانوں اور دینی مزارات کے قرآنی مراکز سے تعلق رکھنے والی حافظات اور قاریات نے اس میں شرکت کی۔
مقابلوں کا آغاز قرآن کی تلاوت «نور الحسینی» کے لہجے میں ہوا، جس کے بعد عراقی شہداء کی ارواح کے ایصالِ ثواب کے لیے سورۂ فاتحہ پڑھا گیا۔
اس کے بعد روضۂ عسکریین کے متولی کا پیغام محترمہ رسل عباس صاحب جو خواتین استادانِ قرآن میں سے ہے نے پیش کیا۔ پیغام میں اس بات پر زور دیا گیا کہ قرآن کے علوم میں مقابلہ کرنا اعلیٰ ترین میدانوں میں سے ہے۔ یہ مقابلے نہ صرف قاریات اور حافظات کی خودسازی کا ذریعہ ہیں بلکہ ان کی صلاحیتوں کے معیار کو پرکھنے اور اُنہیں اُجاگر کرنے کا اہم موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔
کمیٹی کی سربراہ فاطمہ ظاہری نے اپنے خطاب میں مرکزِ ملی علوم قرآن عراق کی جانب سے ہر سال خواتین اور مردوں کے لیے سرتاسری مقابلے کروانے اور منتخب افراد کو بین الاقوامی مقابلوں میں بھیجنے کی اہمیت بیان کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس ساتویں قومی مقابلے میں 37 خواتین جو بغداد اور دیگر صوبوں کی حافظات اور قاریات پر مشتمل تھیں نے شرکت کی۔ یہ تمام شرکاء ابتدائی اور حتمی دونوں مراحل میں خصوصی کمیٹی کی نگرانی میں مقابلہ کریں گی، تاکہ ایسے بہترین افراد منتخب کیے جائیں جو عالمِ اسلام کی قاریات اور حافظات کے ساتھ عالمی سطح پر مسابقت کی صلاحیت رکھتی ہوں۔
تقریب میں عراق کے مرکزِ علوم قرآن میں خواتین کی قرآنی سرگرمیوں اور اس ساتویں دور کے ابتدائی مرحلے کی دستاویزی ویڈیو بھی پیش کی گئی۔/
4316918