
ایکنا نیوز، عالمی علمائے مسلمین الائنس کی ویب سائٹ کے مطابق، برما ہیومن رائٹس نیٹ ورک نے اعلان کیا ہے کہ 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار میں فوج کی مسلسل بالادستی کے نتیجے میں مسلمانوں کے خلاف جبر میں اضافہ اور انسانی حقوق کی شدید پامالیاں جاری ہیں۔
برطانیہ میں قائم اس نیٹ ورک نے اقوامِ متحدہ کے عالمی منشورِ حقوقِ انسانی کی ۷۷ویں سالگرہ کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار میں برسرِ اقتدار فوجی حکومت پر پابندیاں عائد کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی منشورِ حقوقِ انسانی کی منظوری کو ۷۷ سال گزرنے کے باوجود جس نے ہر فرد کے لیے سلامتی، وقار اور قانون کے سامنے برابری کے حق کی توثیق کی، میانمار میں یہ اصول دہائیوں سے منظم طور پر پامال کیے جا رہے ہیں۔ فوج، جو سزا سے محفوظ ہے، مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ظلم، جبری بے دخلی اور تشدد کا ارتکاب کرتی آ رہی ہے۔
بیان کے مطابق، میانمار کی فوج مسلمانوں، بالخصوص روہنگیا، اور دیگر اقلیتوں کے خلاف وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ ان خلاف ورزیوں میں جبری نقل مکانی، شہریت اور قانونی رہائش سے انکار، اجتماعی قتلِ عام اور رہائشی علاقوں و عبادت گاہوں کی تباہی شامل ہیں۔
بیان کے ایک حصے میں زور دیا گیا ہے کہ ۱ فروری ۲۰۲۱ء کی فوجی بغاوت کے بعد سے فوجی حکومت کی تشدد آمیز کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور عسکری حملوں کے باعث بڑی تعداد میں شہری بے گھر ہوئے ہیں۔ من مانی گرفتاریاں، بھتہ خوری، تشدد اور حراست کے دوران اموات بغیر کسی قانونی نگرانی کے جاری ہیں، جبکہ عام شہری خوراک، رہائش اور طبی سہولیات سے محروم ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف بڑھتا ہوا جبر عالمی سطح پر مناسب توجہ حاصل نہیں کر سکا۔
مزید برآں، بیان میں دسمبر ۲۰۲۰ء سے جنوری ۲۰۲۶ء کے درمیان فوجی حکام کی جانب سے کرائے جانے والے انتخابات کو مسترد کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ میانمار کی صورتحال کو بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے سپرد کرے، اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (ASEAN) سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ میانمار کو اپنی تمام نشستوں میں شرکت سے روکے اور پابندیوں کے نفاذ کی حمایت کرے۔/
4323338