ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «Anadolu Agency» کے مطابق مسجد کی تعمیر کی اجازت البانیہ کے وزیر اعظم کی جانب سے صادر کی گئی ہے
اس مسجد کی تعمیر کی کوششیں ۱۹۹۰ سے جاری تھیں اور البانیہ کے پارلیمنٹ کے قریب مسجد بنانے کا پروگرام تھا لیکن قانونی مسائل کی وجہ سے اس پر عمل کرنا ممکن نہ تھا
بہت سالوں کی کوششوں کے بعد مسجد بنانے کی خواہش پوری ہوتی نظر آرہی ہے
البانیہ میں ۶۰ فیصد مسلمان آبادی موجود ہے جبکہ کیھتولک ۱۰ فیصد اور آرتھوڈکس عیسائی بھی ۱۰ فیصد آبادی میں شامل ہے
البانیہ میں مدتوں سے مسلمانوں اور عیسائیوں میں مثالی ہم آہنگی موجود ہے
لیکن کیمونسٹ پارٹی کی حاکمیت کی وجہ سے مسجدوں کی تعداد کم ہے اور اس پارٹی کی حکومت کے دوران مسجد اور کلیسا کی تعمیر کی اجازت نہیں تھی جبکہ موجود کلیسیا اور مسجدوں کو بھی خراب کرنے کی سازش ہورہی تھی
البانیہ کے وزیراعظم ادی راما نے مذکورہ مسجد بنانے کی اجازت جاری کی ہے اور کہا ہے کہ اس مسجد کے ساتھ ایک بین المذاہب میوزیم بھی بنایا جائے گا۔