ایکنا نیوز- کانفرنس کے شرکاء نے تجویز پیش کی کہ ایک ایسا کثیر جہتی نکتہ نظر اپنایا جائے، جس میں قلب وذہن کی تسخیر کا طریقہ کار شامل ہو۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’’تشدد آمیز انتہاپسندی‘‘ اور ’’دہشت گردی‘‘ جیسے الفاظ کو ’’کسی بھی مذہب، قومیت، تہذیب یا کسی نسلی گروہ کے ساتھ منسلک نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘
مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک جس کا کہیں بھی مظاہرہ ہوتا ہے، شرکاء نے اس کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
تشدد آمیز انتہاء پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے منعقدہ یہ تین روزہ کانفرنس جمعہ کے روز اختتام پذیر ہوگئی، اس میں شرکت کے لیے اقوامِ متحدہ، یورپیین یونین، اسلامی کانفرنس اور عرب لیگ سمیت درجنوں بین الاقوامی تنظیموں کے اراکین امریکی دارالحکومت پہنچے۔
ڈان نیوز کے مطابق وزارتی سطح کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شرکاء نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انٹیلی جنس اکھٹا کرنا، فوجی قوت اور قانون کا نفاذ اس مسئلے کا واحد حل نہیں ہے، اور جب اس کا غلط استعمال کیا جائے گاتو تشدد آمیز انتہا پسندی میں اضافہ ہوجائے گا۔
انہوں نے اس کے بجائے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ قانون کی مکمل حکمرانی اور کمیونٹی کی بنیاد پر حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے ان مسائل سے نمٹا جائے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خطرات سے مقابلہ کرنے کے لیے ایسے تمام اقدامات میں ان حکمت عملی کو اختیار کیا جانا چاہیے کہ بین الاقوامی قانون کا مکمل نفاذ کیا جائے، خاص طور پر انسانی حقوق کا بین الاقوامی قانون، پناہ گزینوں کے لیے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد پر عمل کیا جائے۔
کانفرنس کے شرکاء نے افغانستان، ڈنمارک، مصر، فرانس، کینیا، لیبیا، نائجیریا، پاکستان، صومالیہ، یمن، عراق، شام اور دیگر ممالک میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں کی مذمت کی۔
انہوں نے بحرانوں کو حل کرنے اور نئے تنازعات کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئے تنازعات دہشت گردوں کو پنپنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
شرکاء نے نشاندہی کی کہ داعش، القاعدہ اور ان سے منسلک انصار الشریعۃ کی تنظیم، بوکو حرام اور الشباب دہشت گردوں کو بھرتی کررہی ہیں۔
اس کانفرنس نے پُرتشدد انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں اقوم متحدہ کا کردار اور دہشت گردی کو پھیلانے والے سازگار حالات کے خاتمے کے لیے یو این گلوبل ٹیررازم اسٹریٹیجی کے جامع فریم ورک پر زور دیا۔
دنیا کی اہم طاقتوں اور ان کے اتحادیوں نے خبردار کیا کہ پُرتشدد انتہاپسند حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے اور معاشرے کے اندر مزاحمت کو پروان چڑھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
انہوں نے جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے اور انہیں محفوظ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قانون کی حکمرانی کو فروغ دیا جائے۔
شرکاء نے اس حوالے سے روشنی ڈالی کہ ترقی اور دیگر متعلقہ غیرملکی امداد پُرتشدد انتہاپسندوں کی بھرتی سے آبادی کو لاحق خطرات سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیاد پرستی تشدد کے لیے سازگار حالات فراہم کرسکتی ہے۔
اس کانفرنس میں شریک اقوام نے اتفاق کیا کہ اس سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں کی ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائے۔