ایکنا نیوز- العالم چینل کے مطابق مصری دارالافتاء نے داعش کی جانب سے نینوا کے میوزیم میں تاریخی آثار مٹانے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ بت پرستی مٹانے کے نام پر تاریخی آثار کو نابود کرنا کسی طور درست نہیں ۔ بیان میں عالمی اداروں سے کہا گیا کہ وہ اس دہشت گرد تنظیم کے اقدامات کو روک دیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریخی آثار کو مسلمانوں کے علاقے میں ہونے کے باوجود کسی صحابہ نے حتی رسول اکرم {ص} کے زمانے میں بھی مٹانے کا کام نہیں کیا اور اس حوالے سے کوئی شرعی فتوی موجود نہیں
دارالافتاء نے ان آثار کو تاریخی ورثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان چیزوں سے عبرت لینے کا کام لیا جاسکتا ہے اور ان کو بہانے سے مٹانا خود جہالت کی نشانی ہے
دارالافتاء نے تاریخی آثار کی حفاظت کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے
دارالافتاء نے تاکید کی ہے کہ علماء عوام کو ان جاہلانہ اقدامات سے آگاہ کریں اور اسلامی اور تاریخی آثار کی حفاظت کی اہمیت پر روشنی ڈالیں۔
قابل ذکر ہے کہ موصل میں داعش کی جانب سے اہم ترین تاریخی آثار مٹانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ریلیز کی گئی ہے جسکی دنیا بھر میں مذمت کی جارہی ہے ۔