ایکنا نیوز- ڈیلی پاکستان کے مطابق فرانس میں ایک مسلمان خاتون کے ساتھ پیش آنے والا اندوہناک واقعہ اس روپے کی تازہ ترین مثال ہے۔ فرانسیسی اخبار "La Depeche" کے مطابق 29 سالہ خاتون خدیجہ تولوز شہر کے ایک سکول میں اپنی بچیوں کو چھوڑنے کے بعد گھر واپس جا رہی تھیں کہ دو فرانسیسی غنڈوں نے ان پر سفاکانہ حملہ کر دیا۔ تقریباً9 ماہ کی حاملہ مسلمان خاتون کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے سر پر سکارف اوڑھ رکھا تھا۔ بدمعاش مردوں نے خدیجہ پر بے رحمی سے حملہ کیا۔ ان کے بالوں سے پکڑ کر انہیں گھسیٹتے رہے اور اسلامی لباس، روایات اور کلچر کوگالیاں بکتے رہے۔ بدترین دہشت گردی کا نشانہ بننے والی خاتون کے خاوند منیر کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ کی حد سے زیادہ توہین کی گئی ہے اور وہ شدید صدمے کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ ”روشن خیال“ فرانس نے 2004ءمیں سکارف پہننا جرم قرار دے دیا تھا اور 2010ءمیں نقاب کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔ ایک جانب برہنہ ہو کر پھرنا بنیادی انسانی حق ہے تو دوسری طرف اسلامی لباس پہننا جرم ہے اور یہ تضاد اب اہل مغرب نے بطور پالیسی اپنا لیا ہے۔