ایکنا نیوز-مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے علامہ امین شہیدی کے جھوٹے مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے اقدامات حکومتی بیلنس پالیسی کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے حکومت پاکستان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ علامہ امین شہیدی کے خلاف بلاجواز اقدامات امن وامان کو نقصان پہنچانے کا باعث بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ علامہ امین شہیدی کی اتحاد امت کیلئے کاوشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور اگر ان کا بال بھی بیکا ہوا تو اس کی ذمہ دار نواز حکومت ہو گی۔
سحر ٹی وی کے مطابق علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کارکنان کو صبر وتحمل کا دامن تھامے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کے اشتعال میں آ نے کی ضرورت نہیں ہم قانون جنگ قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے حقوق کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج مجید اعوان نے مفتی امان اللہ قتل کیس میں کاونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کومجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی سمیت مزید دو افراد کو فوری گرفتار کرنے کا حکم جاری کیاہے۔ درایں اثنا مجلس وحدت مسلمین کےمرکزی رہنماؤں نے اپنی پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے علامہ امین شہیدی کی ضمانت کی منسوخی کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ کانفرنس میں مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری، علامہ اعجاز حسین بہشتی، علامہ اقبال بہشتی، علامہ علی شیر انصاری اور صوبہ سندھ کے سیکرٹری سیاسیات علی حسین موجود تھے۔
ایم ڈبلیو ایم کی ویب سائٹ کے مطابق پارٹی کے مرکزی قائدین کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک کے محب وطن اور امن پسند قوم ہیں، ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم آئینی و قانون دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا دفاع کریں لیکن اس سلسلے میں حکومت کو بھی ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان رہنماؤں مزید کہا کہ کالعدم جماعتوں کے سیاسی ونگز کی ڈکٹیشن پر اگر ہمارے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پھر ہم ملک گیر احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔