آسڑیلیا۔ جب مسلمان ننھے اسٹوڈنٹس نے اسکول میں محرم کے احترام میں میوزک کے ساتھ ترانہ پڑھنے اور سننے سے انکار کیا

IQNA

آسڑیلیا۔ جب مسلمان ننھے اسٹوڈنٹس نے اسکول میں محرم کے احترام میں میوزک کے ساتھ ترانہ پڑھنے اور سننے سے انکار کیا

8:51 - November 07, 2015
خبر کا کوڈ: 3444065
بین الاقوامی گروپ: آسٹریلین اسکول بورڑ کا شیعہ اسلامی افکار کی تعریف / اہم میڈیا کوریج میں شیعہ نظام کو سراہا گیا

ایکنا نیوز- رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی شہر ملبرن کے کرینبرن کارلس پرائمری اسکول میں اسمبلی کے وقت قومی ترانہ روائتی میوزک کے ساتھ پڑها جاتا هے. کہا جاتا ہے کہ چند بچوں اور بچیوں نے ترانے کے وقت اپنے کانوں پر ہاتھ رکھے اور پوچھنے پر ٹیچرز کو بتایا کہ ماہ محرم کے احترام میں ہم میوزک نہیں سنتے. اور چونکہ آسٹریلیا ایک ملٹی کلچرل ملک ہے اور تمام ادیان و مذاهب کا احترام اس کے آئین کا حصہ هے اس لئے اسکول ٹیچر نے اعلان کیا کہ جو طلبہ اپنے مذهبی قوانین کی بناء پر قومی ترانہ سننا اور پڑھنا نہیں چاہتے انہیں اسمبلی سے باہر جانے کی اجازت ہے. اعلان کے بعد تقریباً 30 سے 40 طلبہ اس ہال سے باہر چلے گئے جو کہ قومی ترانہ مکمل ہونے کے بعد کمرے میں واپس آئے۔
خبر وں کے مطابق وہاں موجود ایک  خاتون نے اسکول انتظامیہ کی اس حرکت پر تنقید کی اور پرنسپل سے وضاحت مانگنے کی بجائے میڈیا کو انوالو کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ  دین اسلام قومی ترانہ گانے کی اجازت دیتا هے اور معصوم بچوں کا یہ اقدام گرچہ دینی آگاهی سے دوری کا نتیجہ تها٬ لیکن آسٹریلین ملٹی کلچرل ویلیوز کا احترام کرتے هوئے آسٹریلیا کے محکمہ تعلیم نے اسکول کا ساتھ دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ اسکول انتظامیہ وہاں موجود تمام طلبہ کے مذہب کا احترام کر رہے تھے جس میں کوئی برائی نہیں۔

صورتحال دیکهتے هوئے حسینی سوسائٹی آف ویکٹوریا  کا وفد علامہ سید احمد کاظمی ،شیعہ مسلم سوسائٹی کی جانب سے اسکول انتظامیہ اور وزارت تعلیم کے  نمایندوں سے ملے اورانکے جذبہ احترام کی قدردانی اور  شکریہ ادا کرتے ہویے کہا کہ قومی ترانے سے متعلق مجتہدین کرام کی هدایات واضح ہیں اور دینی اعتقادات سے متعلق سپریم دینی لیڈرز (مجتہدین) کے مطابق قومی ترانے کو کسی بهی اسلامی مہینے میں سننے اور پڑھنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے. وضاحت میں کہا گیا ہے کہ
اسلام  تعلیمات اور مجتہدین اپنے ریزیڈنٹ ملک کے قوانین کے احترام کا حکم اور ان کی خلاف ورزی کو حرام قرار دیتا ہے مگر یہ کہ کسی قانون سے اسلام کی واضح مخالفت ظاہر ہو ( جو کہ تقریبا نہ هونے کے برابر ہے).


یہ آفیشل لیٹر پھولوں کے دو گلدستے سمیت HSV کے ڈائریکٹرز  کی جانب سے  اسکول کی پرنسپل مِس چیرل اِونگ (cheryl Irving) اور اسیسٹینٹ پرنسپل مِس پرٹیکا ویلیس (Patricia Wallace) کو پیش کیا گیا٬ اور موقعے پر هی اسکول انتظامیہ نے اس اقدام کو سراہتے ہویے اسلامی وفد کو رسمی میٹنگ میں دعوت دی۔
اسکول انتظامیہ نے میٹنگ میں نہایت گرمجوشی سے استقبال کرتے هوئے بهرپور طریقے سے وفد کاشکریہ ادا کرتے هوئے کہا کہ هم آپ لوگوں کے بیحد مشکور هیں کہ آپ نے هماری قدردانی کی اور اسلامی احکامات سے همیں آگاہ کیا. همیں یہ احساس هو گیا هے کہ یہ واقعہ بچوں کی عدم آگاهی کی وجہ سے پیش آیا هے جس کیلئے همیں مناسب اقدامات کرینگے اور حتی کہ اپنی انتظامیہ اور ٹیچرز کو ان احکامات سے آشنائی کیلئے سیشنز کروائیں گے. همیں یہ جان کر خوشی هوئی کہ اسلام اور بالخصو ص شیعہ مکتب ایک خوبصورت اور انسانیت کا احترام کرنے والا پرامن دین هے.

اس خبر کو اہم خبارات نے شایع کیا اور واقعے کو اسلامی نظام کے حسن سے تعبیر کیا۔ لنک پر کوریج کی خبر ملاحظہ کیجیے۔


http://www.heraldsun.com.au/leader/south-east/its-okay-to-sing-the-national-anthem-muslim-society/news-story/3d5cb037176bf8164e5a420ff2e36ff3

 

نظرات بینندگان
captcha