ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «gulf-24.com»،کے مطابق اب تک ان نسخوں کے بارے میں پتہ نہیں چلایا جاسکا ہے کہ کہاں سے چھاپا یا بھیجوایا گیا ہے ۔ ان غلطیوں کی وجہ سے قرآن میں تحریف اور غلط معنی پیدا ہونے کا خدشہ پایا جاتا ہے
ان غلطیوں میں سے ایک آیت 67 سوره نساء «وَإِذًا لَّآتَیْنَاهُم مِّن لَّدُنَّا أَجْرًا عَظِیمًا» ہے «اذا» بغیر الف اور تنوین لکھا گیا ہے اور «الف» «أتیناهم» سے پہلے تعریف کے معنی میں لکھا گیا ہے
عربی زبان کے استاد «عبدالله نور»، نے ان غلطیوں کا مشاہدہ کیا اور کہا کہ ایسے قرآنی نسخے سعودی شہر «رابغ» کی ایک مسجد میں بڑی تعداد میں پائے گئے ہیں اور کسی نے اس کو دیکھا نہ تھا
عبدالله کا کہنا تھا کہ ایسے نسخے جو اغلاط سے بھرے ہیں کسی طور پر نہیں ہونا چاہیے اور فوری طور پر انکو ضبط کرنے کا حکم صادر کیا جائے۔
«ملک عبدالعزیز» پبلیکشنز کے ڈائریکٹر عبدالخالق الزهرانی نے کہا کہ کسٹم سے کلیر ہونے والے بعض نادرست نسخے ضبط کیے گئے ہیں مگر درست توجہ نہ دینے کی وجہ سے غلطی سے بعض نسخے ملک میں داخل ہوچکے ہیں۔