سعودی اتحاد: امریکہ کی ایک اور چال

IQNA

سعودی اتحاد: امریکہ کی ایک اور چال

14:43 - December 21, 2015
خبر کا کوڈ: 3467879
بین الاقوامی گروپ:پاکستان تحریک انصاف نے سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قوم کو فوری طور پر اس اتحاد کے محرکات سے آگاہ کرے

ایکنا نیوز-شفقنا-تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پارٹی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ “34 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کی اطلاعات تشویشناک ہیں.” پی ٹی آئی ترجمان نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ قوم کو سعودی اتحاد کے قیام کے محرکات سے فوری طور پر آگاہ کرے۔خیال رہے کہ سعودی عرب نے 3 روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے 34 اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، جبکہ ایران کا نام اس فہرست میں شامل نہیں تھا۔سعودی اعلان کے مطابق ’اتحاد کا مقصد تمام دہشت گرد گروپوں اور تنظیموں کی کارروائیوں سے اسلامی ممالک کو بچانا، فرقہ واریت کے نام پر قتل کرنے، بدعنوانی پھیلانے یا معصوم لوگوں کو قتل کرنے سے روکنا ہے‘۔ تحریک انصاف کے مطابق اس اتحاد میں ایران کو شامل نہ کرنے سے مسلم ممالک کے مابین خلفشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور بظاہر یہ اتحاد ایران کو تنہا کرنے کی کوشش دکھائی دے رہا ہے۔ ملک کی کم و بیش تمام ہی سیاسی جماعتوں نے یہ اعتراض اٹھایا ہے کہ اس پراسرار انداز میں کیوں شمولیت اختیار کی گئی جبکہ اس کے قیام کے سلسلے میں کوئی باضابطہ اجلاس ہوا نہ ایسے کسی اجلاس میں پاکستان کو مدعو کیا گیا جبکہ اس کے اغراض و مقاصد بھی محض میڈیا کے ذریعے سرسری انداز میں سامنے آئے یہ بھی کہا گیا کہ اس میں شک نہیں کہ پاکستان دوسرے ممالک کی طرح دہشت گردی کے خلاف نہ صرف پیش پیش ہے بلکہ کامیابی سے جنگ شروع ہے مگر جس انداز میں اس کی محولہ اتحاد میں شمولیت ہوئی ہے اس کے باعث بھی بہت سے شہات پیدا ہوئے ہیں چنانچہ پارلیمنٹ کو اس معاملے میں حکومت کی طرف سے اعتماد میں لیا جانا چاہیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر پاکستان کو سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی فوجی اتحاد کا حصہ بننا ہے تو منظوری کے لئے معاملے کو ایوان میں پیش کیا جائے۔

6393

نظرات بینندگان
captcha