ایکنا نیوز-«شَهْرُ رَمَضانَ الَّذی أُنْزِلَ فیهِ الْقُرْآن»(بقره/۱۸۵) قرآن کریم رمضان المبارک میں نازل کیا گیاہے اور یہ بھی ارشاد رب باری تعالی ہے : «حم، وَ الْکِتَابِ الْمُبِینِ، إِنَّا أَنزَلْنَهُ فىِ لَیْلَةٍ مُّبَرَکَةٍ إِنَّا کُنَّا مُنذِرِین»(دخان/۱ تا ۳)
جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن مجید ایک ہی دفعہ شب قدر میں اتارا گیا ہے اور اسی طرح فرمایا گیا ہے :
«إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فىِ لَیْلَةِ الْقَدْر» (قدر/۱) جس معلوم ہوتا ہے کہ قرآن اتارنے کی رات شب قدر ہے. اور آن آیاتوں سے واضح ہوتا ہے کہ قرآن رمضان کی ایک رات میں اتارا گیا ہے اور وہ شب قدر ہے۔
یہ افضل ترین بخشش والی رات ہے جسمیں فرشتے اتارے جاتے ہیں: «تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ»(قدر/4-5).
شب قدر یقینی طور پر رمضان المبارک کی رات ہے تاہم اس کی کنفرم رات واضح نہیں، ۱۹، ۲۱، ۲۳ اور 27 کی راتوں پر روایات موجود ہیں اور ان میں سے ۲۳ اور ۲۷ ویں پر زیادہ تاکید کی گیی ہے. ان راتوں میں اہل ایمان رات بھر عبادت کرتے ہیں اور ان راتوں کی مخصوص دعائیں موجود ہیں، اکیس رمضان کو امام اول حضرت علی(ع) کی شہادت کی رات بھی ہے۔
نزول قرآن کی دو نوعیت
قرآن مجید ایک بار مکمل اور ایک بار تدریجی طور پر اتارا گیا. قرآن ایک بار مکمل طور پر شب قدر کو رسول اکرم (ص) کے قلب پر اتارا گیا ہے اور پھر نبوت کے دوران تدریجی طور پر حصوں میں بھی اتارا گیا ہے. آیاتوں اور روایتوں سے ایسا معلوم ہوتا ہے۔
علامه طباطبائی کا نزول قرآن کے بارے میں کہنا تھا: «قرآن مجید ہمارے سوچ اور افکار سے بالاتر ہے، ایک ایسی مکمل حقیقت جسمیں تبدیلی اور تغیر کی گنجائش موجود نہیں.