ایکنا نیوز، الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ کی پٹی میں ملبے اور خیموں کی گرمی کے بیچ، یہ تین فلسطینی بہنیں بار بار کی آوارگی، قحط اور بمباری کے خوف کے باوجود مکمل قرآن کریم حفظ کر کے استقامت اور ایمان کی مثال بن گئیں۔
کامل محمد المصری، جو خان یونس (جنوبی غزہ) کے رہائشی ہیں، نے اپنی بیٹیوں - ہلا (20 سال)، آلما (17 سال) اور سما (15 سال) - کی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ یہ تینوں بہنیں اپنی بڑی بہن ندی المصری (22 سال) کی نگرانی میں قرآن کریم حفظ کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ ندی نے 2023 میں قرآن حفظ مکمل کیا تھا اور اب بطور حافظہ قرآن خدمات انجام دے رہی ہیں۔
انہوں نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا: "میں محسوس کرتا ہوں کہ جیسے میں پوری دنیا کا مالک ہوں۔ یہ کامیابی سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہے، پھر میری بیٹی ندی کے باعث ہے، جس نے آخر تک اپنی بہنوں کی نگرانی کی۔
جنگ، محاصرے، اور خوراک و پانی کی قلت کے باوجود، ان بہنوں نے جنوری 2024 میں ندی کے طے کردہ اس منصوبے پر عمل جاری رکھا، جس میں روزانہ کے اہداف شامل تھے اور جسے اگلے دن پر مؤخر نہیں کیا جاتا تھا۔
قرآن حفظ کرنے کا یہ سلسلہ اس وقت بھی جاری رہا جب دسمبر میں یہ خاندان خان یونس سے رفح منتقل ہوا، اور بعد میں المواصی کے علاقے میں ایک سادہ خیمے میں جا بسا۔
ہلا المصری نے الجزیرہ مباشر کو بتایا: ہم آوارگی، بھوک، گولہ باری اور خیمے کی شدید گرمی کا سامنا کر رہے تھے، لیکن ہم نے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی سے ان مشکلات پر قابو پایا۔ مجھے فخر ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے حکم سے میں اپنے والدین کے سر پر عزت کا تاج رکھوں گی۔
ان کی بہن سما نے کہا: جنگ نے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کیا۔ ہمارے پاس اسکول، مسجد اور خوبصورت زندگی تھی، پھر جنگ آئی اور سب کچھ تباہ کر دیا، لیکن ہم نے اپنے عزم اور محنت سے قرآن حفظ کر لیا۔
آلما المصری نے اس سفر کو اپنی زندگی کا سب سے مشکل سفر قرار دیتے ہوئے کہا: جنگ سے پہلے ہم مساجد میں قرآن حفظ کرتے تھے، اب خیموں میں کرتے ہیں۔ سردیوں میں ٹھنڈ بہت زیادہ اور گرمیوں میں گرمی ناقابل برداشت تھی، لیکن آج ہمارے گھر میں چار حافظ قرآن ہیں، اور یہ احساس ناقابل بیان ہے۔
کامل المصری نے مزید کہا: میری بیٹیوں کے قرآن کریم حفظ کرنے پر میرا فخر بیان سے باہر ہے۔ آج ہمارے گھر میں چاروں بیٹیاں حافظہ قرآن ہیں۔/
4299166