ایکنا نیوز- «قالالنبى(ص): «تَفَکُّرُ ساعَةٍ خَیرٌ مِنْ عِبادَةِ سَبْعَیْنَ سَنَةً.» ، ایک گھنٹہ فکر، 60 سالہ عبادت جسمیں فکر نہ ہو اس سے افضل ہے». یہ حدیث کتاب «الرساله فى الاحاديث النبويه» بقلم حسین بن علی واعظ کاشفی (منجم و مفسر قرآن کریم، تولد شهر سبزوار، ایران 1504 - 1436) سے منقول ہے.
علامه مجلسی اس بارے میں فرماتے ہیں:
«قال بعضالأكابر إنما كان الفكر أفضل لأنه عمل القلب و هو أفضل من الجوارح فعمله أشرف من عملها أ لا تري إلي قوله تعالي أَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي فجعل الصلاة وسيلة إلي ذكر القلب و المقصود أشرف من الوسيلة؛
بعض بزرگ فرماتے ہیں کہ فکر کو اس وجہ سے برتری حاصل ہے کہ دل کام (تعقل) ہے اور قلب
دل اہم ترین عضو ہے اور اسکا کام کرنا دیگر اعضا کے کام سے افضل ہے، جب ارشاد باری تعالی ہوتا ہے«نماز کو میری یاد کے لیے برپا کرو»، نماز کو دل کی یاد کے لیے وسیلہ قرار دیا گیا ہے اور ہدف وسیلہ سے افضل ہے».
اسلام میں ہر قسم کی فکر عبادت نہیں بلکہ ایسی فکر عبادت ہے جو انسانی تکامل کی راہ میں ہو، قرآن میں مسئله تفكر پر کافی تاکید کی گئی ہے اور فکر ہر چیز میں الگ مقام کی حامل ہے:
خلقت میں فکر کرنا آگاہی کا سبب ہے. «یتفكّرون فى خلق السموات و الارض… ربّنا ما خلقت هذا باطلا» (آلعمران، 191).
تاریخ میں غور وفکر، کا نتیجہ عبرت لینا ہوتا ہے. «فاقصص القصص لعلّهم یتفكّرون» (اعراف، 176).
فانی دنیا میں غورو فکر زہد و پرہیزگاری ہے. « قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ لِمَنِ اتَّقَى» (نسا، 77)
خدا کی نعمتوں میں غور و فکر، شکر بجا لانا ہے. «واِذ تَأَذَّنَ رَبّکُمْ لَئِنْ شَکَرتُمْ لَأَزیدنَّکُمْ ولَئن کَفَرتُمْ انَّ عذابی لَشَدید» (ابراهیم، 7)
خدا کی مدد پر غور، امید و دلچسپی ہے. «وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ» (روم، 47)