بحرین کی حوزہ علمیہ خواہران کی استاد رجا امهادی نے ایک خصوصی تقریب "جهاد روایت" میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کا عرب معاشرہ خواتین کے بارے میں ایک ثقافتی انقلاب سے گزر رہا تھا۔ اسلام کے آغاز میں خواتین نے فکری، علمی، اور شخصی لحاظ سے قابلِ ذکر ترقی کی، اور یہی وجہ تھی کہ وہ کئی سالوں کے اندر رسول اللہ(ص) کی صحابہ کے درجے تک پہنچ گئیں۔
انہوں نے مزید کہا: اس نشست میں ہم پیغمبر اکرم(ص) کے نقطہ نظر سے خواتین کے مقام پر روشنی ڈالیں گے، جو کہ خواتین کو انسانیت کا مرتبہ دینے، ان کی عزت کرنے، ان کی حمایت کرنے، آزادی و اختیار دینے، تعلیم و تعلم کی اہمیت دینے، خواتین اور مردوں کے انسانی حقوق میں مساوات، اور مختلف شعبوں میں خواتین کی موجودگی جیسے پہلووں پر مبنی ہوگا۔
امهادی نے وضاحت کی کہ اسلام کے ظہور سے پہلے، خواتین عرب معاشرے میں مختلف سماجی، اقتصادی، اور پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں فعال تھیں، لیکن سوال یہ ہے کہ آیا اسلام کے آنے کے بعد پیغمبر اکرم(ص) نے خواتین کے سماجی کردار کو روکا یا انہیں دین اسلام کے مطابق سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دی۔
انہوں نے نتیجہ نکالا کہ پیغمبر اکرم(ص) نے خواتین کی فعال اور سالم موجودگی کی تائید کی اور انہیں دین اسلام کی حدود کے اندر کام کرنے کی اجازت دی۔ ان خواتین کو کامیاب اور قیمتی انسان سمجھا گیا۔ پیغمبر(ص) نے عرب معاشرے کے خلاف روایت شکنی کی اور خواتین اور مردوں میں اخلاقی فضائل کے حامل افراد کو اہمیت دی۔
اس روحانی پروگرام میں، جس میں ایک سو عرب زبان زائر خواتین نے شرکت کی، مختلف پروگرامز جیسے حدیث شریف کساء کی قرأت، عقیدتی تقریر اور اہل بیت(ع) کی مصائب پر مرثیہ خوانی بھی کی گئی۔/
4301048