ہندوستان کی عادل شاہی حکومت نے تمام مذاہب کو آزادی سے رہنے کا موقع دیا

IQNA

مجمع محققین ہند کی نشست :

ہندوستان کی عادل شاہی حکومت نے تمام مذاہب کو آزادی سے رہنے کا موقع دیا

19:03 - November 14, 2022
خبر کا کوڈ: 3513130
ایکنا تھران- عادل شاہی کی حکومت میں تمام مذاہب کے رہنے والے اپنے عقیدے پر عمل میں مکمل آزاد تھے۔

ایکنا نیوز کے مطابق، نشست کی ابتدا تلاوت قرآن کریم سے ہوئی۔ اس کے بعد مجمع محققین ہند کے سکریٹری حجۃ الاسلام والمسلمین جناب محمد باقر رضا صاحب نے مجمع محققین ہند کی کچھ کارکردگیاں بیان کیں اور پیش نظر نشست کے سلسلے کی ابتدا کی۔

 

اس کے بعد مقرر محترم حجت الاسلام والمسلمین جناب توقیر حسن صاحب نے اپنی گفتگو کا آغاز کیا۔ موصوف نے ابتدا میں یوسف عادل شاہ کی زندگی اور ان کی تاریخ کے بارے میں اشارہ کیا، ان کی علمی شخصیت کے بارے میں بیان کیا اور عادل شاہی حکومت کے سلسلے کے طریقہ حکومت کے بارے میں اپنے بیانات جاری رکھے۔

تبلیغ و ترویج تشیع میں عادل شاہی حکومت کے کردار کو بیان کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ اس حکومت کے طریقہ کار میں چند نکات کو اور چند محور کو بیان کیا جا سکتا ہے۔ عادل شاہی حکومت ایک تو اپنے عہد و پیمان پر قائم رہتی تھی اور اس پر عمل کرتی تھی۔ اس کی دوسری خصوصیت یہ تھی کہ اس نے اگرچہ حکومتی اور سرکاری مذہب کے طور پر شیعہ مذہب کا اعلان کیا تھا لیکن دوسرے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو یہ آزادی تھی کہ وہ اپنے مذہب کے مطابق کھلے عام عمل کر سکتے تھے کسی کے بھی اوپر مذہب تشیع کو قبول کرنے کے لئے زور زبردستی اور جبر نہیں تھا۔ دوسرے مذہب والوں کے ساتھ رواداری اور ان کا خیال رکھنا اور مل جل کر صلح و صفا اور امن و سکون کے ساتھ رہنا سہنا ہے اس حکومت کی خاصیت تھی۔

عادل شاہ حکومت نے برادران اہل سنت کو اپنے مذہب کے مطابق مکمل طور سے عمل کرنے کے لئے آزاد رکھا تھا اور وہ اذان، نماز اور دیگر تمام ارکان مذہب کو اپنے مذہب کے مطابق انجام دے سکتے تھے۔

اس حکومت کا دوسرا طریقہ کار یہ تھا کہ یہ تقریب مذہب کی طرف توجہ دیتی تھی اور جتنا ممکن تھا مختلف مذہبوں کو ایک دوسرے سے قریب کرتی تھی۔

آپ نے کہا کہ اس حکومت نے عراق اور ایران کے علماء عظام اور سادات کرام کو مختلف تحفے تحائف بھیجے اور مقامات مقدسہ کے لیے مختلف نذرانے پیش کیے۔

انھوں نے آگے کہا کہ علماء اور دانشوروں کو عوام کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لئے بھیجنا اور شیعوں کے مخالفین اور اعتراض کرنے والوں کا جواب دینا اور حق شناس اور حق پسند لوگوں کی پشت پناہی کرنا اس کی ایک اور خاصیت تھی۔

انہوں نے کہا کہ عادل شاہی حکومت نے دنیا کے کونے کونے سے مختلف دانشوروں اور علماء کو جمع کیا تھا خاص طور پر عراق اور ایران سے علماء کو اکٹھا کیا تھا۔

تبلیغ تشیع اور اس کی ترویج میں عادل شاہی حکومت کے کردار کو بیان کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ حکومت نے بہت سی اسلامی تعمیرات کیں اور اسلامی آثار کو باقی رکھنے کے لیے مساجد، امام بارگاہ، کتب خانے اور مدارس علمیہ اور علماء و بزرگان کے مقبرے کی تعمیرات اس کی دیگر کارکردگیوں میں شمار ہو سکتی ہے۔

 

 

نظرات بینندگان
captcha