استاد عبدالباسط کی تلاوت موثر کیوں

IQNA

تلاوت قرآن کا ہنر/ 16

استاد عبدالباسط کی تلاوت موثر کیوں

7:40 - December 21, 2022
خبر کا کوڈ: 3513399
بعض قرآء کی پوری کوشش صرف الفاظ کی درست ادائیگی پر صرف ہوتی ہے جب کہ قاری عبدالباسط سادہ الفاظ کی ادائیگی کے ہمراہ معنوی جذبات کے ساتھ تلاوت کرتے۔

ایکنا نیوز- استاد قاری عبدالباسط محمد عبدالصمد سلیم داود (یکم جنوری ۱۹۲۷،  وفات ۳۰ نومبر ۱۹۸۸) نے نصف صدی کی تلاوت میں دنیا کے مختلف ممالک میں یادگار لمحا چھوڑے اور سینکڑوں لوگ انکی تلاوت سے اسلام کی طرف آئے۔

استاد عبدالباسط کی خاص شخصیت تھی وہ تلاوت کو عظیم عبادت شمار کرتے اور تلاوت سے قبل دو رکعت نماز پڑھکر تلاوت کرتے، انکی اکثر تلاوت نماز فجر سے قبل ہوتی تھی تاکہ خاص روحانیت کے ساتھ تلاوت ہو، مثال کے طور پرسوره  مبارکه حشر اور تکویر کی تلاوت انہوں نے حرم امامین کاظمین(ع) کی ہے جو یادگار باقی ہیں۔

بلاشک قاری باسط ایک بے مثال اور کم نظیر قاری ہے اور آج اکثر قرآء انکی تقلید کی کوشش کرتے ہیں۔

 

انکی تلاوت کو بیکوقت «سهل و ممتنع» کہا جاسکتا ہے کہ وہ سادہ تلاوت کرتے اور انکی تلاوت سے رابطہ اور تقلید آسان دکھائی دیتی ہے مگر انکی طرح تلاوت کوئی کربھی نہیں سکتا۔

استاد عبدالباسط کی تلاوت میں استاد مصطفی اسماعیل، کامل یوسف بهتیمی، محمدعمران، رفعت و ... کی پیچیدگیاں نہیں وہ سادہ مگر بغیر زور دیے بلند آواز میں شاندار تلاوت کرتے۔

استاد عبدالباسط کی تلاوت میں تقوی کا اثر تھا وہ خود کو اصول و قواعد کے پابند سمجھتے مگر افراط و تفریط سے دور تھے ایک قاری انکی آسانی سے کاپی کرسکتا ہے گرچہ شاید انکی آواز ویسی نہ ہو مگر لحن اور طرز سادہ ہے۔

 

استاد عبدالباسط  کو تلاوت کے ساتھ معانی و فھم قرآن پر ادراک حاصل تھا مگر اس سے بالاتر وہ قرآن کریم کی عظمت کا قایل تھا جو ایک قاری کو منفرد بنا سکتا ہے اور جو کچھ انکے پاس تھا وہ تلاوت کے لیے صرف کرتا تاکہ مخاطب کی روح پر تلاوت کا اثر پڑے۔/

 

ایران کے بین الاقوامی قاری منصور قصری‌زاده کی گفتگو سے اقتباس

نظرات بینندگان
captcha