ایکنا نیوز- سورآبادی کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں تاہم انکو ایک عابد، مجتهد اور فاضل عالم جانا جاتا ہے۔
تفسیر سورآبادی قدیم ترین تفسیروں میں شمار ہوتا ہے اور پانچویں صدی کی یہ تفسیر سادہ اور سلیس تفسیر ہے جو اس دور میں تفسیر کی اہمیت کو دیکھاتا ہے۔
سور آبادی کی تفسیر کو لغات اور ترکیب کے حوالے سے فارسی زبان میں ایک بہترین کاوش بھی قرار دی جاسکتی ہے۔
تفسیر میں زبان فارسی کو عمدہ طریقے سے کام میں لایا گیا ہے اور معانی و باریک نکات کو خوبصورتی سے بیان کی گیی ہے اور اس دور میں زبان فارسی کی اہمیت بھی اس تفسیر سے اجاگر ہوتی ہے۔
تفسیر سورآبادی کی خصوصیات
خطی نسخے کے حوالے سے یہ بزرگ تفسیر شمار کی جاتی ہے جو سات حصوں میں قابل تقسیم ہے
تفسیر حمد خدا و نعت رسول اکرم(ص) سے شروع ہوتی ہے، اور پھر مقدمے یا تمہید میں فارسی میں لکھنے کی وجہ بیان کی جاتی ہے اور یہ کہ مفسر کو کس راوی پر اعتماد زیادہ ہے اور پھر سورہ حمد سے سورہ ناس تک ترجمہ و تفسیر موجود ہے۔
سورآبادی لکھتا ہے کہ تفسیر کو فارسی میں لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ عام لوگ زیادہ استفادہ کرسکے کیونکہ اگر عربی میں لکھتا تو اس کے لیے استاد کی ضرورت پڑتی حالانکہ عربی میں بہتر انداز میں لکھنا ممکن تھا۔
سورآبادی نے ہر سورے کے آغاز سے قبل آیات و کلمات کی تعداد اور محل نزول اور فضیلت پر روشنی ڈالی ہے اور آیات کی کبھی یکجا اور کبھی حرف بہ حرف تفسیر لکھی ہے۔
سورآبادى نے عربی راویوں اور ادبیات سے استفادے کے علاوہ امام على(ع)، امام حسین(ع)، امام صادق(ع) و امام رضا(ع) کی احادیث اور اسی طرح رسول اکرم(ص) سے استفادے کے علاوہ فضائل اهل بیت دوستى على(ع) اور ان سے دشمنی کو مذموم قرار دیا ہے. انہوں نے آیت تطھیر کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اهل بیت پیغمبر اکرم(ص) سے مراد امام على(ع)، حضرت فاطمه(س) و امام حسن(ع) و امام حسین(ع) ہیں. انہوں نے ایک حصے میں حضرت ابوبکر، عمر، عثمان و حضرت على(ع) کی شان پر روشنی ڈالی ہے۔
بہرحال تفسیر سورآبادى اور ترجمہ و تفسیر میں فارسی نثر کا عمدہ استعمال دیکھنے میں آتا ہے اور فارسی اصطلاحات موجود ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ تفسیر سورآبادى کو مکمل شکل میں على اکبر سعیدى سیرجانى کی جانب سے تصحیح اور ۱۳۸۱ شمسی میں شائع کی گیی ہے.