ایکنا- عربی 21 نیوز کے مطابق انسانی حقوق کی نگران تنظیم کے ایشیا مرکز کے سربراہ، الین پیرسن نے سال 2022 کو روھنگیا کے لیے بدترین سال قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ موجود رپورٹس میں انکے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم کا صرف ایک حصہ پیش کیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے «عربی ۲۱» سے گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ اس سال 350 روھنگیا دریا میں غرق اور جان گنوا چکے ہیں اور اس سال 3500 لوگوں نے سمندری راستے سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔
مذکورہ ادارے کے سربراہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ ان مظالم پر ذمہ داروں کی سزا ضروری ہے اور ظلم کرنے سے لیکر اب تک واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔
پیرسن کا کہنا تھا: عالمی برادری کو عدالت و انصاف کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور میانمار کی فوج کو نسل کشی کا مجرم قرار دینا ہوگا اور روھنگیا کی آزادی میانمار کی آزادی ہوگی اور فوج اور فوجی افسروں کو سزا سے فرار کا موقع نہیں دینا چاہیے۔
پیرسن نے سلامتی کونسل سے کہا کہ دسمبر 2022 کو صادر قرار داد کے مطابق میانمار پر اسلحوں کی پابندی اور اس میں ملوث افراد کو عالمی عدالت میں پیش کیا جایے تاکہ ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا مل سکے۔
انسانی حقوق تنظیم نے تاکید کی ہے کہ لگ بھگ چھ لاکھ روہنگیا راخین میں اب میں مشکلات سے دوچار ہیں۔
اقوام متحدہ کی سابقہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے ہزاروں روھنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے اور چار سو گاوں کو نذرآتش کیا گیا ہے اور سینکڑوں لوگ بمشکل جان بچا کر بنگلہ دیش فرار ہوچکے ہیں۔/
4116323