ایکنا نیوز سے گفتگو میں افغانی قاری محمد صادق رحیمی جو لحن کے شعبے میں جج کے فرائض انجام دیں رہے ہیں انہوں نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا: ۹ سال کی عمر میں قرآنی درس شروع کیا اور خدا کے فضل سے اس شعبے میں کام شروع کیا اور پھر ایران کا رخ کیا۔
افغانی قاری کا کہنا تھا کہ میں نے صوت، لحن اور تجوید کو ایرانی یونیورسٹی سے سیکھا اور تقریب مذاہب یونیورسٹی تھران سے قرآن میں اعلی ڈگری حاصل کی اور اس وقت وہ پی ایچ ڈگری کے حصول میں مصروف عمل ہے۔
محمد صادق رحیمی کا کہنا تھا کہ مقابلے سخت ہے تاہم وہ افغان قاری کی پوزیشن کے لیے پرامید ہے۔
رحیمی کا افغانستان میں سرگرمیوں کے حوالے سے کہنا تھا: افغانی قرآن سے عشق کرتے ہیں اور میں اس وقت جب اپنے شاگردوں سے مزار، کابل اور ہرات میں بات کرتا ہوں تو وہ ان مقابلوں سے کافی متاثر ہوتے ہیں اور امید وار ہیں کہ ایک دن وہ بھی ان مقابلوں میں شریک ہوں گے۔
افغان طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد اور اس سے پہلے دور کے بارے میں انکا کہنا تھا: طالبان کے بعد سے قرآنی سرگرمیوں روکی نہیں بلکہ اس میں اضافہ ہوا ہے۔
افغانی جج کا کہنا تھا: میں اس سے پہلے پاکستان، دبئی، ہندوستان، عراق اور ملایشین مقابلوں میں افغانستان کی نمایندگی کرچکا ہوں۔
محمد صادق رحیمی کا کہنا تھا: ملایشین مقابلوں کے مقابلے میں ایرانی مقابلوں کا معیار اعلی ہے اور اگر تمام ٹیکنکل شعبوں کو مدنظر رکھا جائے تو ایرانی مقابلے ایک درجہ ان سے بالاتر لگتا ہے۔/
4123701