ایران کے مرکز تھران میں جاری تیسویں بین الاقوامی نمایش کا ایک حصہ جو شائقین کے لیے بہترین پرکشش شعبہ بن چکا ہے وہ غیرملکی نمایندوں کے اسٹال اور آرٹسٹوں کی کاوشوں کی جگہ ہے جہاں وہ مختلف انداز میں قرآنی مفاہیم میں لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
افغانی آرٹسٹ حکیمه قنبری، افغانستان سے تعلق رکھتی ہے جو اس نمایش میں شریک ہے۔
افغانی آرٹسٹ کا کہنا تھا: گیارہ سال تک میں نے ٹیچنگ کی اور جب میری بیٹی کی پیدائش ہوئی تو انکی وجہ سے میں مزید نہیں پڑھا سکی اور اس کا بہت افسوس ہوا۔
حکیمه قنبری اور انکی بیٹی پریا
زیارت امام رضا (ع) کے بعد میں نے کچھ کاغذ خریدا اور اس پر ایک پینٹنگ کی مدد سے
«الله» کے نام کی خطاطی کی اور اس پر میرے گھر والوں نے میری کافی مدد اور حوصلہ افزائی کی۔
انکا کہنا تھا: ایک مدت کے بعد آرٹ کلاس لینے کا موقع ملا اور میری خواہش ہے کہ مسجد النبی طرز پر مزید خطاطی کروں جس کو تین مہینے قبل میں نے تیار کیا تھا اور اس کو کافی لوگوں نے سراہا تھا
اور خوشی ہے کہ مسلمانوں کے علاوہ غیرمسلموں کی جانب سے بھی اس کی پذایرئی کی گیی۔
قنبری کا کہنا تھا کہ انہوں نے قرآنی آیات پر کافی کام کیا جنمیں «بسم الله الرحمن الرحیم» ، «الرحمن» اور خدا کا نام انگریزی اور عربی میں شامل ہے۔
افغانی آرٹسٹ کا افغانستان میں اسلام کی تبلیغ میں آرٹ کے کردار بارے کہنا تھا: آرٹ کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ بات کے بغیر پیغام سکتی ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ کس طرح غیر مسلم افراد ان آرٹ کے نمونوں میں دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
4133323