ایکنا نیوز- حضرت زکریا (ع) بنی اسرائیل کے انبیاء میں شمار ہوتا ہے اور وہ بیت المقدس کے خدام گروپ کا سربراہ تھا جو لوگوں کو حضرت موسی(ع) کے دین کی طرف ہدایت کرتا۔
حضرت زکریا کے نسب بارے کافی نظریات موجود ہیں بعض کے مطابق انکو لاوی پیغمبر کی اولاد میں شمار کرتا ہے جوحضرت یعقوب(ع) کی اولاد میں سے تھا۔
بعض انکو حضرت موسی(ع) کی پانچویں نسل میں شمار کرتا ہے. بعض کے مطابق انکی نسل ماں کی جانب سے پندرہ نسل بعد حضرت سلیمان(ع) سے جا ملتی ہے۔
زکریا کے والد برخیا، یهود کے بزرگوں میں شمار ہوتا ہے جو فلسطین میں رہتا تھا. زکریا کا مشغلہ ترکانی تھا. انکی اہلیہ «الیزابت» حضرت مریم (س) کی خالہ تھی.
بنی اسرائیل، میں دو بہنیں کافی مشہور تھیں ایک کا نام حنه اور دوسری خاتون کا نام اشیاع (الیزابت) تھا. زکریا(ع) نے اشیاع کی خواستگاری کی اور عمران جو بنی اسرائیل کے بزرگوں میں شمار ہوتا تھا اس نے حنہ کی خواستگاری کی
اور بلا آخر زکریا(ع) اور عمران رشتے میں سانڈو تھے، جب عمران دنیا سے رخصت ہوئے تو انکی بیٹی مریم (س) پیدا ہوئی اور زکریا نے مریم کی سرپرستی کی۔
زکریا اور الیزابت کی اولاد نہیں ہورہی تھی تاہم بوڑھاپے میں حضرت زکریا نے خدا سے درخواست کی اور خدا کی جانب سے انکو بیٹا عطا ہوا جس کا نام «یحیی» رکھا گیا۔
زکریا حضرت مریم (س) کے حامیوں میں شمار ہوتا ہے اور یہودی راھبوں نے حضرت مریم (س) پر تہمت باندھی تو زکریا نے تمام تہمتوں کو رد کرتے ہوئے انکی پاکیزگی پر گواہی دی جس پر بعض لوگوں نے زکریا کو قتل کرنے کی بھی کوشش کی۔
زکریا کو جب انکے ارادے کی خبر ملی تو وہ بھاگ کر ایک درخت کے اندر پناہ لی، گروہ جو انکا پیچھا کررہا تھا انکو ڈھونڈ نکالا اور ایک آری نما تبر سے درخت کے ساتھ انکو کاٹ ڈالا اور انکو مظلومانہ انداز میں شہید کیا۔
حضرت زکریا کا نام سات بار قرآن میں آیا ہے اور سوره مریم، آل عمران، انعام اور انبیا میں انکا نام آیا ہے۔ عیسائی بھی مسلمانوں کی طرح حضرت زکریا کو نبی مانتے ہیں تاہم یہودی انکی پیغمبری کا انکار کرتے ہیں۔
انجیل لوقا میں زکریا کو ایک نیک آدمی اور مبلغ بتایا گیا ہے۔
حضرت زکریا کی عمر مبارک 115 سال ذکر کیا گیا ہے انکے جائے مدفن بیت القدس بتایا جاتا ہے اگرچہ شام کے شھر
حلب میں بھی ان سے منسوب مزار موجود ہے۔/