ایکنا نیوز- اضطراب اور ب چینی آج کی دنیا میں عام ہوچکی ہے اور اس ڈپریشن کی اہم وجہ انسان کے عقیدوں میں چھپی ہوئی ہے جس کی طرف قرآن نے واضح انداز میں اشارہ کیا ہے:
«سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ؛
جلد کفار کا دل ان چیزوں کی وجہ سے جنکو وہ خدا کا شریک قرار دیتے ہیں، خوف سے بھر جائیں گے اور انکا ٹھکانہ جہنم ہے کیا بری جگہ ہے ستم کاروں کی جگہ»(آل عمران، ۱۵۱).
اس آیت میں اللہ تعالی خوف کی وجہ کو بیان کرتا ہے یہ کہ وہ ان چیزوں کا خدا کا شری قرار دیتے ہیں جنکے لیے کوئی دلیل نہیں (بما اشرکوا بالله ما لم ینزل به سلطانا).
دلیل کے چھوڑ کر خرافات کی طرف توجہ انسان کو حادثوں کے مقابل ناتوان بنا دیتی ہے کیونکہ ایسے لوگ غلط اندازوں سے زندگی کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں، ایک معمولی واقعہ انکے لیے بڑا معمہ بن جاتا ہے اور وہ شدید خوف زدہ ہوجاتے ہیں۔
آج ہم دنیا میں دیکھتے ہیں کہ بعض اوقات ایک طاقتور شخص معمولی ترین چیزوں سے ڈر جاتے ہیں کیونکہ انہوں نے محکم پناہ گاہ نہیں ڈھونڈا ہے.
تاریخی نکتہ
تفسیر نور میں ہم پڑھتے ہیں: جنگ احد میں مسلمانوں کی شکست کے بعد ابوسفيان اور انکے لشکر نے کہا کہ مسلمان نابود ہوگیے اور کافی فرار ہوگیے ہیں موقع اچھا ہے کہ انکا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیں لیکن خدا نے انکے دلوں میں ایسا خوف ڈالا کہ انہوں نے مکہ لوٹنے میں عافیت سمجھی۔
تفسیر نور کے اہم پیغامات
1- خدا دشمن کے دل میں خوف ڈال کر مسلمانؤں کی مدد کرتا ہے. «سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ»
2- غیر خدا پر تکیہ خوف کا باعث ہے. جسطرح سے خدا پر ایمان اطمینان کا باعث. «الرُّعْبَ بِما أَشْرَكُوا»
3- مشرك، کے پاس شرک کے لیے کوئی دلیل نہیں. «ما لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطاناً»
4- اصول عقايد کو منطق و دلیل پر استوار ہونا چاہیے. «لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطاناً»
5- برهان، ایسا نور ہے جو دلوں پر نازل ہوتا ہے اور مشرکین اس نور سے عاری ہیں.
«لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطاناً»
6- شرك، ایک قسم کا ظلم ہے. «بِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ»