ایکنا نیوز- قرآن کریم فرماتا ہے: «کہو: پروردگار تمھارے لیے کوئی اہمیت کے قائل نہیں اگر تمھاری دعائیں نہ ہوں»(فرقان: 77).
دعا قرآن اور بزرگوں کی نظر میں ایک انسانی ویلیو ہے اور جو اس گرانقدر نعمت سے بے بہرہ ہے خدا اس پر نظر کرم نہیں کرتا، دعا ایک عام انسانی ضرورت ہے کیونکہ انسان اپنی تمام ضروریات پوری کرنے سے عام طور پر قاصر ہے اور اسکی زندگی میں کافی خواہشیں ہیں جنکو پوری کرنا آسان نہیں اور واحد چیز جو اس ناکامی کے مرحلے میں سکون بخشتی ہے وہ خدا ہے۔
دعا آبرو کی نگہداری ہے کیونکہ خدا نے انسان کو اس بات کی اجازت نہیں دی ہے کہ وہ ہر ایک کے لیے دل کھول کر مسائل بیان کرے تاہم انسان خدا کے ہاں درد دل بیان کرسکتا ہے۔
انسان دعا کے زریعے سے وہ مشکلات جو کسی اور سے بیان نہیں کرسکتا خدا کے ہاں پیش کرتا ہے اور وہاں سے سکون پاتا ہے، ماہرین نفسیات کے مطابق بھی جو کسی کے سامنے کھل کر بات نہیں کرسکتا وہ نفسیاتی پیچدگیوں کا شکار ہوتا ہے۔
اسی حوالے سے معروف دعا کی کتاب مفاتیح الجنان جنمیں مستند دعائیں اور زیارات شامل ہیں اس کی خاص اہمیت ہے جو بزرگوں کی کاوشوں سے جمع شدہ دعائیں ہیں۔
مفاتیح انسان کو خدا اور اسکے رسول (ص) اور انسانی اقدار سے متصل کرتا ہے. دعا انسان کو آئیڈیا اور آرزو دیتی ہے اور بلند تر درجات سے آشنا کراتی ہے اور مطلوب خؤاہشات سے رہنمائی کرتی ہے۔/
* مفاتیح الجنان کی سو سالہ برسی پر ایرانی عالم کاظم صدیقی کی گفتگو سے اقتباس