ایکنا نیوز- خبررساں ادارے المیادین کے مطابق سوئیڈن میں مسلمان عرصے سے مشکلات اور سازشوں کا شکار ہے جنکا سرچشمہ مغربی استعماری دور اور افریقہ و ایشیا میں استعماری سوچ سے وابستہ ہے جہاں مسلمان اقوام کو ایک وحشی اور غیرمتمدن قوم تصور کیا گیا اور انکو مغربی تربیت کا محتاج جانا گیا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد برباد شدہ آبادیوں کی تعمیر کے لیے جنگ انکو لیبر کی ضرورت پڑی تو انہوں نے مہاجرین کو جذب کرنے کی پالیسی لانچ کی اور اس طرح سے شمالی افریقہ، میڈل ایسٹ سے بہت سے لوگ مغربی ممالک کی طرف چل پڑے۔
اسی وقت سے سوئیڈن میں مسلمان کی آمد بھی شروع ہوئی تاہم انکے خلاف شدت پسند بھی سرگرم ہوگیے اور انہوں نے استعماری سوچ سے مسلمانوں کو ایک وحشی قرار دیتے ہویے انکو ملک آبادی اور اقدار کے لیے خطرہ قرار دینے کا عمل شروع کیا۔
سوئیڈن میں شدت پسند نسل پرستوں اور بعض سیاست دانوں نے واضح کیا کہ ان افراد کو معاشرے میں ضم نہیں کیا جاسکتا اور مختلف بہانوں سے انکو اپنی اقدار اور کلچر کے لیے خطرہ قرار دیا اور پھر سرعام انکی تذلیل و تضحیک کی جانے لگی اور موجود قرآن سوزی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔/
4151523