افغانستان کے جج عبدالکبیر حیدری، جو کربلا ایوارڈ مقابلوں میں صوت کے شعبے میں جج کے فرائض انجام دیں رہے ہیں انہوں نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا، مقابلے میں خامیاں اور خوبیاں دونوں دکھائی دیتی ہیں اور ہر قاری کا الگ اسٹائل ہے جو ان مقابلوں میں شرکت کے قابل بنے ہیں تاہم مجموعی طور پر مقابلوں کا معیار کافی اعلی ہے اور ہر قاری اپنے ملک کے مایہ ناز قاری شمار ہوتے ہیں مثلا افغانستان کے قاری اس سے پہلے ایرانی بین الاقوامی مقابلوں میں افغانستان کی نمایندگی کرچکا ہے اور وہاں تھرڑ پوزیشن لینے میں کامیاب رہا ہے۔
انکا کہنا تھا: مجموعی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ مقابلوں شریک قرآء تجوید اور قرآت کے شعبوں میں کافی کام کرچکے ہیں اگر چہ حفظ میں بعض نقائص دیکھے گیے تاہم تجوید و قرآت کا شعبہ بہترین رہا ہے۔
استاد نے دیگر ممالک میں قرآنی مقابلے اور افغان قراء کی شرکت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا: واضح سی بات ہے کہ مزارات، درگاہیں اور زیارت گاہے کسی خاص مسلک وفرقے سے تعلق نہیں رکھتے اور سب کے لیے باعث احترام ہیں۔/
4154454