ایکنا نیوز- خبررساں ادارے الجزیره نیوز کے مطابق عدالتی اصلاحات جو اسرائیلی کنسٹ یا پارلیمنٹ میں منظور کرلیا گیا ہے اس سے عدالتی اختیارات میں کمی آئے گی جس پر شدید اعتراضات نے نتن یاہو کو تجدید نظر پر مجبور کردیا ہے۔
بل پر اعتراض کرنے والے اس اصلاحات کو ڈیموکریسی پر وار قرار دیکر سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور اس کے خلاف نعرے بازی میں مصروف ہیں۔
فلسطینی باشندوں کی نظر البتہ مختلف ہوسکتی ہے جہاں انکے حوالے سے مختلف قرار داد یا اصلاحات بغیر مشورہ تک آئے روز پاس کرائے جاتے ہیں۔
انسان حقوق کی مقامی تنظیم کے سربراہ ساری باشی (Sari Bashi) کا کہنا تھا : یہاں پر فلسطینیوں کے خلاف متعصبانہ اصلاحات بغیر کسی بحث کے آسانی سے منظور کرلیے جاتے ہیں۔
جولائی ۲۰۱۸ کو پارلیمنٹ نے قرارداد پاس کی جسمیں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی گھر اور عبری زبان کو انکی رسمی زبان قرار دی گیی اور بیت المقدس کو انکا دارالخلافہ قرار دیا گیا۔
اسی طرح جولائی 2022 کو اسرائیل کی اعلی عدالت نے حکم دیا کہ تل ابیب کی حکومت مجرموں کی شہریت منسوخ کرسکتی ہے اور اس کے لیے انکو سہولیات فراہم کردی گیی جس کی بنیاد پر ایک فسلطینی سے انکی شہریت منسوخ کرکے انہیں ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔/
4158955