رسالت کے کام میں دعا سے کام لینے کی روش سیرت حضرت موسی(ع) میں

IQNA

انبیاء کا انداز تربیت ؛ موسی(ع) / 16

رسالت کے کام میں دعا سے کام لینے کی روش سیرت حضرت موسی(ع) میں

3:53 - August 01, 2023
خبر کا کوڈ: 3514702
ایکنا تھران: عالم ہستی میں پیغمبروں اور ائمہ سے بڑھکر کسی نے اجتماعی تربیت نہیں کی ہےلہذا انکی سیرت اور روش کا مطالعہ اہم ہے، موسی نبی کی سیرت میں دعا کی اہمیت دکھائی دیتی ہے۔

ایکنا نیوز- دوسروں کی تربیت میں ایک موثر ذریعہ دعا کرنا ہے جو کافی اہم ہے، دعا کا مطلب ایک معمولی مخلوق کا اعلی مخلوق سے رابطہ ہے جس سے ضرورت طلب کی جاتی ہے۔

جب مختلف اقوام اور مذاہب کی عبادت کے روش کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہر مذیب میں دعا کا خاص انداز نظر آتا ہے۔

دعا کی اہم حکمت اور فلسفہ یہ ہے کہ بندہ بندگی کا اعلان اور اظھار کرے اور دوسری بات دعا انسان کی بندگی کی علامت اور دلیل ہے لہذا خدا نے بھی دعا کرنے کا حکم دیا ہے۔

حضرت موسی )ع ( جو عظیم انبیاء میں شمار ہوتا ہے انکی سیرت میں ہم دیکھتے ہیں:

 

  1. دعا کے وقت ادب

 حضرت موسی نے جب مصر سے نکل کر مدین کا رخ کیا تو لمبے فاصلے کے بعد وہ مدین پہنچتا ہے جہاں اتفاقی طور پر انکی ملاقات حضرت کی بیٹیوں سے ہوتی ہے جو دنبے کو پانی پلانے کی صف میں کھڑی تھیں تو حضرت موسی نے انکے دنبوں کو پانی پلایا اور پھر تھکا ماندہ اور بھوکے پیٹ درخت کے نیچے لیٹ کر عرض کرتے ہیں: «فَسَقَى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّى إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ ؛ موسی نے (دنبوں کے لیے) پانی نکالا؛ اور پھر سایے میں بیٹھ کر دعا کی: «پروردگارا! هر خیر و نیکی جو مجھ پر اترے، مجھے اسکی ضرورت ہے» (قصص: 24)

حضرت موسی تھکا ماندہ اور بھوک و پیاس کے عالم میں بھی بے چینی نہیں کرتے اور اس قدر مودب تھے کہ دعا میں یہ نہیں کہتا کہ مجھے فلاں چیز دے یا فلاں کام کر بلکہ کہتا ہے جو عنایت کرے مجھے اس کی ضرورت ہوگی۔

.

  1. ذمہ داری سے قبل دعا

حضرت موسی )ع(  جب پروردگار کی جانب سے عظیم ڈیوٹی پر مامور ہوئے تو انہوں نے جانے سے قبل لوگوں کی ہدایت اور آگاہی کے لیے رب سے کھلا سینہ یعنی شرح صدر اور سختیوں کو جھیلنے کی دعا کی کیونکہ ہر مربی کے لیے ایسا ضروری ہے۔

 

کیونکہ روح کی عظیم کامیابی کے لیے اچھی سوچ اور توانا عقل کی ضرورت ہوتی ہے تو انہوں نے عرض کیا :

«قالَ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی »(طه: 24)

اے رب مجھے کھلا سینہ، بڑے حوصلہ اور مشکلات پر صبر کی توفیق عنایت فرما۔

 

حضرت موسی(ع) کی سیرت سے یہ تجربہ ملتا ہے: متربی (تربیت ہونے والا) دعا کے وقت خلوص سے مانگے اور خود کو خدا کے سامنے عاجزی سے پیش کرے جیسے حضرت موسی نے کہا کہ ہر خیر اور نیکی جو میری طرف نازل کریں مجھے اس کی ضرورت ہوگی۔

ایک اور نکتہ یہ ہے کہ متربی کو ہر کام سے قبل مکمل تیار ہونا چاہیے اور اس کے لیے دعا اہم ترین وسیلہ ہے جس کے لیے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالی انہیں ایسی تربیت فراہم کریں۔/

نظرات بینندگان
captcha