ابتلا اور امتحان داستان حضرت موسی(ع) میں

IQNA

انبیا کا انداز تربیت؛ موسی(ع) / 18

ابتلا اور امتحان داستان حضرت موسی(ع) میں

5:43 - August 09, 2023
خبر کا کوڈ: 3514747
ایکنا تھران: حضرت موسی(ع) ایک اولوالعزم نبی تھے جس نے بنی اسرائیل کی تربیت کے لئے اس روش سے استفادہ کیا۔

ایکنا نیوز- قرآنی اصطلاح میں ابتلا کا مطلب خدا  کی حکمت و امتحان کے مطابق بندے کی حالت میں تبدیلی ، صلاحیتوں کا سامنے آنا، اور بندگی کی جانب پیشرفت ہے.

 

جب انسانوں کی تربیت بندگی کی سمت مقصود ہو تو پورے کام کے مجموعے کو سمجھنا ہوگا کہ وہ بندہ کسقدر تیاری رکھتا ہے تاکہ اس راستے پر چل سکے اور انکی صلاحیت کو سامنے لانے کے لیے کچھ کاموں کو اس پر ڈالنا پڑے گا اس عمل کو ابتلا کہا جاتا ہے۔

 

ابتلا کی روش یا امتحان اس وجہ سے نہیں کہ بندے کو آزمایا جائے یا اچھے برے یا کمزور و طاقتور کا پتا چلایا جائے بلکہ اس کا اہم اثر یہ ہے کہ بندے کو ممتاز کرتا ہے اور اس کی آلودگی یا نجات کو دور کرکے بندے کو خالص کرتا ہے اسکی خامیاں دور ہوتی ہیں اور صلاحیت سامنے آتی ہے، اس روش کو ابتلا یا امتحان کہا جاتا ہے۔

 

حضرت موسی(ع) نے  بنی اسرائیل کو اس روش میں ڈالا تاکہ انکی پیشرفت اور خلوص کا مرحلہ سامنے لایا جاسکے مثال کے طور پر:

 

بنى اسرائیل میں ایک شخص قتل ہوتا ہے اور قاتل کا سراغ نہیں ملتا تو مختلف قبائل اور گروہوں میں جھگڑے شروع ہوتے ہیں نزدیک تھا کہ قتل و غارت کا سلسلہ شروع ہوتا وہ لوگ حضرت موسى)ع) کے پاس حل کے لیے آتے ہیں تو آپ فرماتے ہیں:

 «وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً  قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا  قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ و (یاد کرو) جب موسی نے اپنی قوم سے کہا: «خدا تمھیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے کو ذبح کرو (و قطعه‌ای اس کا ایک حصہ قاتل کے بدن سے لگاو تاکہ وہ زندہ ہوکر تمھیں قاتل کا بتا سکے.)» کہا: «کیا ہمارا مذاق اڑاتے ہو؟» (موسی) نے کہا: «به خدا کہ پناہ چاہتا ہوں کہ جاہل کی طرح بنو»(بقره: 67).

حضرت موسی کو اس حؤالے سے  بنی اسرائیل کی طرف سے بہانہ بازیوں کا سامنا ہوا وہ پوچھتے کہ  گائے کیا ہے؟ کس رنگ کا ہونا چاہیے؟ کمزور ہو و تگڑا....

 

بنى اسرائیل اگر یہ سوالات نہ پوچھتے تو ایک گایے ذبح کرکے مسئلہ حل کرتے۔ دوسری جانب بنی اسرائیل سالوں سے مصریوں کے ہاتھوں اسیر تھے یا انکے زیر اثر تھا لہذا گائے کو ان میں مقدس حیثیت حاصل تھا لہذا بنی اسرائیل میں بھی گائے کی پرستش کا اثر تھا۔

 

 لہذا اسی وجہ سے گائے کے قتل یا ذبح کا مقصد امتحان یا ابتلا تھا تاکہ گائے جو انکی نظر میں مقدس تھی انکو ذبح کرکے وہ اس عقیدے سے خارج ہوتے۔

نظرات بینندگان
captcha