موقع پر درست بات کہنا داستان حضرت موسی(ع) کے رو سے

IQNA

انبیاء کا انداز تربیت؛ موسی(ع) / 25

موقع پر درست بات کہنا داستان حضرت موسی(ع) کے رو سے

4:42 - August 30, 2023
خبر کا کوڈ: 3514858
ایکنا تھران: جسطرح درست موقع پر بم ناکارہ بنانا بہت اہم ہے اسی طرح موقع پر درست بات کہنا بھی انتہائی اہم ہے۔

ایکنا نیوز- انسان کی سرگرمی دو عوامل پر منحصر ہے مکان شناسی اور زمان شناسی۔ اگر ہم درست مقام پر اور درست موقع پر فیصلہ نہ کرسکے تو درست ہدف نہیں پاسکتے، لہذا کامیاب کام کے لیے بروقت فیصلہ کی بہت اہمیت ہے۔

 

انسان کو اس وقت ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے جب درست رفتار کیا جائے وگرنہ نادرست رفتار سے انکو راستے سے منحرف کیا جاتا ہے اور انبیاء کی یہی کوشش ہوتی تھی۔

مربی یا معلم و اس نکتے پر کوشش کرنی چاہیے کہ ہر مقام پر ایک ہی فیصلہ درست نہیں ہوتا بلکہ حالات کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔

لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت موسی(ع) فرعون سے ملاقات کے وقت اور بنی اسرائیل سے بات چیت کے دوران ایک ہی طرز نہیں اپناتا اور ہر جگہے پر انکا رویہ الگ ہوتا ہے فرعون سے بات چیت کے وقت سخت اور قوت سے بات چیت اور بنی اسرائیل سے بات کے دوران نرمی سے۔

  1. فرعون کے مقابل

فرعون سے جب حضرت موسی (ع(  نے مقابلہ شروع کیا تو فرعون نے لشکر جمع کرنا شروع کیا اور ہر مکر کا سہارا لیا: «فَتَوَلَّى فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَيْدَهُ ثُمَّ أَتَى فرعون نے نشست ترک کی اور کہا؛ اور مکر و فریب کو جمع کیا؛ اور سب کو (مقررہ دن پر) جع کیا.»(طه: 60)

. ا س مقام پر فرعون حضرت موسی )ع(  کی واضح رسالت کے مقابل مقابلے کرتا ہے تو نرمی کی گنجائش نہیں،،حضرت موسی )ع(  فرماتے ہیں :

«قالَ لَهُمْ مُوسى وَیْلَکُمْ لاتَفْتَرُوا عَلَى اللهِ کَذِباً فَیُسْحِتَکُمْ بِعَذابٍ وَ قَدْ خابَ مَنِ افْتَرى؛  موسی نے کہا: وائے ہو تم پر! خدا پر الزام تراشی کرتے ہو، وہ تمھیں عذاب سے نابود کرے گا، جو خدا پر بہتان باندھے گا نا امید اور شکست خوردہ ہوگا۔» ( طه: 61)

 

  1. بنی اسرائیل کے مقابل

حضرت موسی )ع(  نے حکم خدا پر جب اپنی قوم کا سامنا کیا تو پہلی احساسات کے ساتھ انکو آمادہ کرتا ہے:« وَ إِذْ قالَ مُوسى لِقَوْمِهِ یا قَوْمِ اذْکُرُوا نِعْمَتَ اللهِ عَلَیْکُمْ إِذْ جَعَلَ فیکُمْ أَنْبِیاءَ وَ جَعَلَکُمْ مُلُوکاً وَ آتاکُمْ ما لَمْ یُؤْتِ أَحَداً مِنَ الْعالَمین» (مائده: 20)

موسی نے کہا: «اے میری قوم! خدا کی نعمتوں کو یاد کرو کہ جب اس نے تمھارے درمیان انبیا کو مبعوث کیا اور تمھیں اپنے آپ پر حاکم  اور صاحب استقلال بنایا اور تمھیں ایسی چیزیں دی جو کسی اور کو نہ دی تھی!

 

پس ایسی نعمتوں کے لیے شکر گزاری لازم ہے جو تمھیں صاحب نعمت کی طرف سے عنایت ہوئی ہیں اس کے پابند رہو، اور پھر فرمایا: «یا قَوْمِ ادْخُلُوا الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتی کَتَبَ اللهُ لَکُمْ وَ لا تَرْتَدُّوا عَلى أَدْبارِکُمْ فَتَنْقَلِبُوا خاسِرینَ : اے میری قوم!  خدا نے جو مقدس سرزمین تمھارے لیے معین کی ہے اس میں داخل ہوجاو اور منہ موڑ کر پیچھے کی طرف مت دیکھنا ورنہ نقصان کاروں میں ہوجاوگے۔/(مائده: 21).

نظرات بینندگان
captcha