ایکنا نیوز- الجزیره نیوز کے مطابق حمد بن خلیفہ یونیورسٹٰی میں مغربی ایشیا کے اسٹڈی سنٹر کے پروفیسر مارک اوون جونز(Marc Owen Jones)، نے غزہ میں بم باری کے وقت جعلی خبروں کے حوالے سے کہا: فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے بعد سے ایک منظم انداز میں فلسطین مخالف خبریں چلتی آرہی ہیں جس کو بعض سوش میڈیا پر سپورٹ بھی حاصل ہے جس میں ٹوئٹر پیش پیش ہے۔
ایک معروف کہاوت ہے کہ جنگ کی پہلی قربانی حققیت ہے، حماس سے جنگ کے بعد سے سوشل میڈیا پر خبروں کی بھرمار ہیں جنمیں پندو شدت پسند افراد بھی کافی سرگرم ہیں۔
ان خبروں میں کبھی یہودی بچوں کے اغوا کی خبر آتی ہے اور کبھی ایک یہودی جوان کے ٹرک پر حماس کے ہاتھؤں سرکاٹنے کی خبر دکھائی دیتی ہے اور اس طرح سے نامعلوم اکاونٹوں سے ایک خاص فضا بنائی جاتی ہے جسمیں یہ کہا جاتا ہے کہ حماس کی کارروائی ایک نفسیاتی اٹیک ہے۔
BOOM، ایک سروے کمپنی کے مطابق ایکس میڈیا پر کافی خبریں اور اکاونٹ فیک ہیں.
BOOM، کے مطابق اکثر فلسطین مخالف خبریں پیش کی جاتی ہیں جس کا مقصد اسرائیل کی حمایت کرنا اور فلسطینیوں کو وحشی دکھانا مقصود ہے۔
کوئی ڈھکی چھپی بات نہیںن کہ انڈیا میں مسلم فوبیا کا دور دورہ ہے اور مودی سرکار کے بعد سے اس میں کافی اضافہ ہوا ہے.
ویکٹوریا اسلامی کونسل(Islamic Council of Victoria) اسٹریلیا کے مطابق اکثر اسلام مخالف اکاونٹوں کا تعلق انڈیا سے ہوتا ہے۔
۔
ایک غیر سرکاری تحقیقاتی ویب کے انچارج پراتیک سینها (Pratik Sinha)، کا اس بارے کہنا تھا: غلط خبروں کے ساتھ اسرائیل کی حمایت میں انڈیا کی جعلی خبروں کے ساتھ امید ہے کہ دنیا اس حقیقت کو جان لے گی کہ انڈیا میں شدت پسندی کسطرح عالمی سازش میں بدل رہی ہے۔/
4175644