ایکنا نیوز- قرآن مجید کا ایک اہم معجزہ یہ ہے کہ ان کی آیات میں زرہ برابر اختلاف نہیں، آیات جو 23 سال کے عرصے میں مکہ و مدینہ اور مختلف مواقعوں پر اتری ہیں جسمیں انواع و اقسام کی موضوعات ہیں تاہم اس کے باوجود اس میں کوئی اختلاف نہیں دیکھا جاسکتا۔
قرآن کریم اس صورت میں اختلاف موجود ہوتا کہ یہ خدا کی جانب سے نہ ہوتا کیونکہ خدائے بزرگ حکیم ہے اس کی حکمت کا تقاضا ہے کہ اس میں تضاد نہ ہو، لہذا اگراس میں اختلاف ہوتاتو خدا حکیم نہ ہوتا، لہذا قران کریم فرماتا ہے:
: «أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ؛ کیا قرآن کے بارے میں نہیں سوچتے؟! اگر یہ غیر خدا کی طرف سے ہوتا تو اس میں کافی اختلافات ہوتے.»(نساء: 82)
اختلافات کی وجہ بھی واضح ہے کیونکہ انسان کا علم بتدریج بڑھتا ہے لہذا کیسے تیئس سال میں اس میں کوئی فرق نہیں آیا اور اس دوران مختلف واقعات ہویے اور ہر وقت انسان میں مختلف احساسات ہوتے ہیں جو اس کے رویے اور بات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
تاہم واضح ہوتا ہے کہ قرآن میں زرہ برابر اختلاف نہیں کیونکہ اس کا رائٹر انسان نہیں جس کے علم میں ہر روز اضافہ ہوتا ہو یا اس کی حکمت عملی بدلتی ہو، اس کا مالک خدائے بزرگ ہے جو تمام عالم پر تسلط رکھتا ہے لہذا اس کے علم میں کوئی اضافہ ممکن نہیں کہ اس کے کلام میں اختلاف نظر آئے۔
ان سب سے ہٹ کر تاریخ میں ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو چاہتے تھے کہ قرآن کی حیثیت پر حرف اٹھاتے اور کافی سازشیں کی مگر وہ قرآن میں اختلاف نہ دکھا سکے کہ اس پر حرف آتا۔/