مغرب میں اسلام فوبیا بارے امریکن ٹیچر کا نظریہ

IQNA

مغرب میں اسلام فوبیا بارے امریکن ٹیچر کا نظریہ

5:33 - December 08, 2023
خبر کا کوڈ: 3515441
ایکنا واشنگٹن: امریکی یونیورسٹٰی میں اسلام شناسی کے ماہر استاد کے مطابق اسلام فوبیا ایک انفرادی فعل نہیں بلکہ ایک منظم امر میں تبدیل ہوچکا ہے۔

ایکنا نیوز- خبررساں ادارے شارلوت آبزرور کے مطابق کوئینز شارلوٹ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر «هدیه مبارک» ایک آرٹیکل میں لکھتی ہے:

تین فلسطینی طالب علم پر فائرنگ کے واقعے نے مجھے کافی متاثر کیا۔

میں صرف تین سال کی تھی جب ہمارے ہمسایے نے میری ماں کو " سر پر کپڑے" والے کہہ کر پکارا، ہم گاڑی میں تھے، میری ماں نے ہمیں نیوجرسی میں ایک چائلڈ کئیر سنٹر میں رکھ دیا، کالج میں ایک دہشت گردی واقعے میں جو اسلامی مرکز میں پیش آیا میں بچ گیا ، واقعہ کا مقصد یہ بتانا تھا کہ امریکہ میں مسلمان خود کو محفوظ نہ سمجھیں۔

تصور میں بھی نہ تھا کہ ایک عشرے کے بعد آج ماں اور دو بچوں کے باوجود اسی لیول کی نفرت اور تعصب کو دیکھ لوں گی جو نائن الیون کے بعد ہوا تھا۔

 

انکے اقدامات سے اسلام ہراسی   کو پروان چڑھنے کا موقع ملا جسمیں میڈیا، فلم اور سیاست کا میدان بھی شامل ہوچکا ہے، یہ سلسلہ مسلم تشخص کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بنا۔

میں ایک یونیورسٹی استاد کی حیثیت سے کئی سالوں سے مسلم کلچر کا درس دے رہا ہوں اور اس کورس میں امریکن مسلم بارے لیچر دیتی ہوں۔

مسلم خواتین کی تصویرکشی ایسی کی جاتی ہے جسمیں یا فروخت شدہ کنیز یا حرم سرا کی اسیر اور انکے مرد عیاش، دولت مند اور خطرناک موجود پیش کیا جاتا ہے۔

 

فلموں میں یہ پیش کیا جاتا ہے کہ یہ خطرناک مخلوق ہے اور جنگ میں ان کو مارنا انکا حق ہے۔

لوگ خوف اور نفرت مسلمان سے فطری نہیں کرتے بلکہ انکو نفرت سیکھائی جاتی ہے۔

اسلام فوبیا سے مغرب میں مقابلے میں ہمیں انفرادی سطح سے نکل کر اجتماعی میدان میں اس منظم پروسیس سے مقابلہ کرنا ہوگا، جب ایسے سلسلے کو دیکھتے ہیں جو نفرت کی وضاحت کرتے ہیں تو ہم سب قربانی بن جاتے ہیں، ان کے خاتمے کے لیے دوسروں سے شروع کرنا ہوگا ایک ماں ایک ٹیچر کے عنوان سے کام کرنا ہوگا۔/

 

4185967

نظرات بینندگان
captcha