حدود ملک و ملکوت قرآن کے رو سے

IQNA

حدود ملک و ملکوت قرآن کے رو سے

7:23 - February 18, 2024
خبر کا کوڈ: 3515877
ایکنا: قرآنی ایات سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا عالم ملکوت کا ایک چھوٹا سا آئینہ ہے اور حقیقی عالم وہاں ہے۔

ایکنا نیوز-  سورہ حدید میں، قران کریم ارشاد فرماتا ہے: «لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ؛ ۔ آسمان اور زمین اسی کے ہیں اور اسی کی طرف ہر چیز پلٹ جاتی ہے۔‘‘ (الحدید: 5)

دوسری طرف حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعات میں وہ آسمان و زمین کی بادشاہی کے بارے میں فرماتے ہیں«وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ؛ (تاکہ وہ اپنے رب کی وحدانیت کو محسوس کریں) اور تاکہ وہ اہل یقین کے مقام تک پہنچ جائیں" (انعام: 75)۔ تو ہمارے پاس آسمان اور زمین کی بادشاہی ہے اور آسمان اور زمین کی بادشاہی ہے۔

 

سورہ ملک کی پہلی آیت میں فرماتے ہیں: «تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ ۔‘‘ (ملک: 1)۔ سورہ یس میں یہ بھی فرماتا ہے: فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ-  بہت خوبصورت اور پاکیزہ ہے وہ خدا جس کے ہاتھ میں ہر مخلوق کی بادشاہی ہے۔‘‘  (یس:83)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بادشاہی اور زمین و آسمان کی بادشاہی کی طاقت اور اختیار خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بالخصوص دوسری آیت سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہر چیز کی ایک بادشاہت ہے۔

 

مجموعی طور پر، ان اور دیگر آیات سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ دنیا (دنیا کی چیزیں) چیزوں کے ظہور کا کنٹینر ہے، اور آخرت کی دنیا ان کی ملکوت اعلی  و حقیقت کے ظہور کا عالم ہے۔ بے شک یہ سچائیاں دنیاوی زندگی میں موجود ہیں یا یہ ہمارے طرز عمل سے پیدا ہوئی ہیں لیکن غفلت کے پردے کی وجہ سے ہم ان کو اس وقت تک نہیں دیکھ پاتے جب تک کہ دوسری دنیا میں پردے ہٹ نہ جائیں : ٌ«لَقَدْ كُنْتَ فِي غَفْلَةٍ مِنْ هَذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ؛  ہم نے تم سے پردہ ہٹا دیا اور آج تمہاری آنکھیں تیز ہوگئیں" (ق: 22)۔

نظرات بینندگان
captcha