خوف اور جذبات سے دوری قرآن کی نگاہ میں

IQNA

خوف اور جذبات سے دوری قرآن کی نگاہ میں

4:15 - April 30, 2024
خبر کا کوڈ: 3516300
ایکنا: اللہ تعالیٰ نے شیطان کے اور لوگوں کے خوف جیسے کسی بھی خوف سے منع کیا ہے اور اپنے آپ سے ڈرنے کا حکم دیا ہے۔ خدا کا خوف انسان کو واحد خالق و مالک کا فرمانبردار بناتا ہے اور اسے ہر قسم کی ذلت و رسوائی سے آزاد کر دیتا ہے۔

ایکنا نیوز- قرآن پاک خدا اور اس کی مرضی کے سلسلے میں ہر قسم کے منفی جذبات کو خارج کرنے کا طریقہ جانتا ہے۔ خوف اور دیگر منفی جذبات کے لیے بھی ایسا ہی ہے۔ جذباتی نظم و ضبط حاصل کرنے کے لیے انسان کو شیطان کے قابو سے نکلنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اس خوف اور دہشت سے چھٹکارا حاصل کر لے جو وہ اپنے فریبوں سے انسان کے دل و جان میں ڈال دیتا ہے۔ قرآن کریم کہتا ہے: «إِنَّمَا ذَٰلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءَهُ فَلَا تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ» (آل عمران: ١٧۵).

بنیادی طور پر، لوگوں کو غربت اور افلاس سے ڈرا کر شیطان بدصورت کام کرنے کا حکم دیتا ہے: «الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ» (بقره: 268).

شیطان سے چھٹکارا حاصل کرنا خدا کے سوا کسی کے خوف سے چھٹکارا حاصل کرنے اور اس آزادی اور اختیار تک پہنچنے کا پیش خیمہ ہے جو خدا پر ایمان اور توکل کے سائے میں حاصل ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے خدا نے اپنے خوف کے علاوہ کسی خوف کو حرام قرار دیا ہے: «فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ» (توبه: 13)؛

کیونکہ خدا کا خوف اور اس کی برعکس کی مخالفت ہی عالم وجود میں اثر کا واحد ذریعہ ہے۔

شیطان اور اس کے حکم کی تعمیل کے علاوہ لوگوں سے ڈرنا اور ان پر مبنی عمل کرنا بھی قرآن کریم میں ممنوع ہے۔ قرآن کریم بعض یہودی علماء کے خوف کے پیش نظر کہتا ہے: «إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا وَالرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ» (مائده: ۴۴).

 کیونکہ لوگوں کا خوف آیات اور خدا کے احکام کے اظہار سے روکتا ہے۔ اس لیے وہ کہتا ہے کہ جس چیز کو تم صحیح جانتے ہو اس کے مطابق عمل کرو اور کسی ملامت کرنے والے کے الزام سے مت ڈرو۔ کیونکہ خوف کا مستحق صرف خدا ہے اور خوف خدا کے سوا خؤف جائز نہیں۔

بنیادی طور پر دوسروں کی آراء پر دھیان دینا اور ان کی باتوں اور خیالات سے ڈرناانسان کو کنفیوزڈ اور کمزور ارادہ کا شکار کر دیتی ہے اور اس سے عقل و فکر کی قوت چھین کر اسے حیرانی اور فریب کی وادی میں لے جاتی ہے۔ خدا کے خوف کے برخلاف جو انسان کو آزاد اور واحد خالق و مالک کا مطیع بناتا ہے اور اس کی گردن سے ذلت کو دور کرتا ہے۔/

ٹیگس: قرآن ، خوف ، شیطان
نظرات بینندگان
captcha