ایکنا کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، یمن کے سفیر ابراہیم محمد الدیلمی نے ساتویں بین الاقوامی اجلاس "فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ یکجہتی" کے موقع پر، جو اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس کے ہال میں تہران میں منعقد ہوا، سید حسن نصراللہ، مقاومت کے محاذ کے علمبردار، اور حماس کے سیاسی دفتر کے مرحوم سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی یاد میں کہا: "صہیونی بچوں کے قاتل رژیم کے خلاف مقاومت کا راستہ جاری ہے اور طوفان الاقصی کی کارروائی مقاومت کے تمام حامیوں کی مدد سے جاری رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا: یمنی بھائیوں کا مقاومت کے مجاہدین کے لیے پیغام یہ ہے کہ آپ اکیلے نہیں ہیں، ہم فتح تک آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے، اور اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے طوفان الاقصی کا تسلسل ضروری ہے۔
الدیلمی نے وضاحت کی: مقاومت کے شہداء، خصوصاً شہید سید حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ کے راستے پر چلتے ہوئے قدس کی آزادی تک ہم ثابت قدم ہیں۔
تہران میں یمن کے سفیر نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور لبنان میں لبنانی شہریوں کا قتل عام جاری ہے۔ انہوں نے یاد دلایا: ایران کی جانب سے 'وعدہ صادق 2' کی کارروائی، اسرائیل کے ساتھ مقابلہ میں مقاومت کے عزم کو ظاہر کرنے کے لیے کی گئی اور ان پاک خونوں کا انتقام لینے کے لیے انجام دی گئی جو مقاومت کے راستے میں بہائے گئے۔
اجلاس میں فلسطینی عوام کی اسلامی انقلاب کی حمایت کرنے والی کمیٹی کے صدر، آیت اللہ محمد حسن اختری نے بھی خطاب کیا اور کہا: امید ہے کہ یہ کانفرنس دنیا کو فلسطین کے مظلوم بچوں کی آواز پہنچانے کا موقع فراہم کرے گی، اور ہم ایسی حکمت عملی اختیار کر سکیں جس سے مختلف ممالک میں فلسطین کے حامیوں کے ساتھ ہم آہنگی سے مقاومت کی تحریک کو پہلے سے زیادہ وسیع اور مؤثر بنایا جائے، تاکہ یہ تحریک اسرائیل کے بچوں کے قاتل، ظالم اور نسل پرست رژیم کے خلاف جاری رہے اور خطے سے فساد کا خاتمہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا: ملکی تنظیموں اور بیرون ملک سے مختلف این جی اوز نے اس اجلاس میں محبت اور جوش کے ساتھ شرکت کی ہے، اور ہم نے اس اجلاس کو مقاومت کے عظیم شہداء، سید حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ کے نام سے منسوب کرنا ضروری سمجھا۔
آیت اللہ اختری نے صہیونی رژیم کے خلاف طوفان الاقصی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: جو چیز ہمارے لیے اور دنیا کے لیے خاص طور پر طوفان الاقصی میں اہم اور قیمتی ہے، وہ مقاومت کی طاقت اور صلاحیت ہے، جسے دنیا بھر میں پھیلانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: دوسرا اہم مسئلہ فلسطین کے مظلوموں، خاص طور پر بچوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانا ہے، خاص طور پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ بین الاقوامی ادارے اسرائیل کے جرائم پر خاموش ہیں اور عملاً کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر رہے تو ہماری زمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔/
4241164