ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، الجزیرہ چینل نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے چینل 13 نے اطلاع دی کہ گزشتہ رات اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں ایران پر فضائی حملے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس اجلاس میں کابینہ کے اراکین نے حملے کے لیے ووٹ نہیں دیا۔
صہیونیست چینل 13 نے ایک سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے مزید کہا کہ سیکیورٹی کابینہ نے ایران کے میزائل حملے کے جواب میں ووٹنگ نہیں کی اور اس فیصلے کو اس وقت تک مؤخر کر دیا جب تک عملدرآمد کا وقت قریب نہ آجائے۔
اس سے پہلے کچھ ذرائع ابلاغ نے صہیونیست حکومت کے حکام کے حوالے سے اطلاع دی تھی کہ یہ حکومت ایران کی سرزمین پر اہداف پر فضائی حملے کی تیاری کر رہی ہے۔
اسی دوران، صہیونیست خبر رساں ادارہ "واللا" نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان ایران پر ممکنہ حملے کے بارے میں اختلافات میں کمی آئی ہے۔
"واللا" نے اپنی رپورٹ میں امریکی اور اسرائیلی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو اور بائیڈن نے اس بات پر کچھ حد تک اتفاق کر لیا ہے کہ (اسرائیلی حکومت) ایران کے خلاف کس طرح کا ردعمل دے۔
"واللا" کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان اس مسئلے پر اختلافات کم ہو گئے ہیں لیکن یہ اتفاق امریکہ کی توقعات سے کم ہے۔
صہیونیست اخبار "ٹائمز آف اسرائیل" نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں حالیہ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان خطے کی صورتحال اور ایران کی جانب سے آپریشن "وعدہ صادق 2" کے ردعمل پر تبادلہ خیال کا ذکر کیا۔ اخبار نے کہا کہ دونوں فریق مجموعی طور پر ہم خیال ہیں، لیکن امریکہ ابھی بھی تل ابیب کے منصوبوں کو "انتہائی جارحانہ اور دشمنانہ" سمجھتا ہے۔
ایک باخبر ذرائع نے امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان گزشتہ بدھ کو ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کے بعد بتایا کہ امریکہ اور اسرائیل مجموعی طور پر مغربی ایشیا کے اسٹریٹیجک چیلنجز پر متفق ہیں۔
اس ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ ٹیلیفونک گفتگو اسرائیل کے ایران کے وسیع میزائل حملے کے ردعمل کے منصوبے پر بات چیت کے لیے تھی، جو کہ ایران کے یکم اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف میزائل حملے کے بعد سے جاری ہے۔