ایکنا کی رپورٹ کے مطابق برطانوی فٹبال ٹیم مانچسٹر یونائیٹڈ نے اس سیزن کے دوران LGBTQ حمایت کے ہفتے کے لیے ایک خاص پروگرام ترتیب دیا تھا، جس کے تحت کھلاڑیوں کو ایورٹن کے خلاف میچ سے پہلے ایڈیڈاس س کے ڈیزائن کردہ خصوصی گرم لباس پہن کر میدان میں آنا تھا۔
لیکن میچ کے آغاز سے چند گھنٹے پہلے، نصیر مزراوی، مراکشی نژاد کھلاڑی، نے اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے اس لباس کو پہننے سے انکار کر دیا۔
کھلاڑیوں کی حمایت
نصیر مزراوی کے اس فیصلے کی حمایت میں دیگر کھلاڑیوں نے بھی یہ خصوصی لباس نہیں پہنا، جس کے نتیجے میں مانچسٹر یونائیٹڈ کا یہ پروگرام عملی شکل اختیار نہ کر سکا۔
نصیر مزراوی کے عقائد
مزراوی ہمیشہ اپنے اسلامی عقائد کے پابند رہے ہیں۔
جب وہ بایرن میونخ میں تھے تو انہوں نے جرمنی کے سالانہ اکتوبرفیسٹ کے دوران شراب کے گلاس کو ہاتھ میں لینے سے انکار کر دیا تھا۔
وہ مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے بھی مشہور ہیں۔ کچھ عرصہ قبل انہوں نے فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے طور پر سورہ ابراہیم کی آیت 42: "اور خدا کو ہرگز غافل نہ سمجھو جو کچھ ظالم لوگ کرتے ہیں، وہ انہیں صرف ایک دن کے لیے مہلت دیتا ہے جب آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی" اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی تھی۔
اسلام سے تعلق اور کامیابی
مزراوی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے انہیں اپنی فٹبال کی خوابوں کو پورا کرنے میں مدد ملی ہے۔
ان کا کہنا تھا: "اسلام میری زندگی کا سب سے اہم موضوع ہے۔ نماز پڑھنا میری بہت مدد کرتا ہے۔"
وہ ایک پابند مسلمان کے طور پر دن میں پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں اور رمضان کے دوران روزے رکھتے ہیں۔ مزراوی نے کہا: "کئی لوگ نہیں جانتے کہ ان کا جسم کیا کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر ارادہ مضبوط ہو تو جسم بہت کچھ کر سکتا ہے۔ روزے میرے کھیل پر اثر نہیں ڈالتے بلکہ بعض اوقات رمضان کے دوران میرا کھیل بہتر ہوتا ہے، کیونکہ یہ مبارک مہینہ ہے اور میرا ایمان مجھے طاقت دیتا ہے اور میدان میں آگے بڑھنے میں مدد کرتا ہے۔/
4252281