ایکنا کے مطابق العربیہ سے منقولہ خبر میں، اتوار کی صبح شامی فوج کے کمانڈ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں دمشق پر مسلح گروہوں کے قبضے اور بشار الاسد کے شام سے نکل جانے کی خبر کی تصدیق کی گئی۔
اتوار کی صبح مغربی اور عربی ذرائع ابلاغ نے بشار الاسد کے شام سے نکل جانے اور مسلح گروہوں کے دمشق میں داخل ہونے کے حوالے سے خبریں شائع کیں۔ رائٹرز نے شامی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ بشار الاسد، جو شام کے صدر ہیں، دمشق کو ایک نامعلوم مقام کی طرف چھوڑ چکے ہیں۔
فلائٹ ریڈار، جو ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت کا جائزہ لیتا ہے، نے دعویٰ کیا کہ ایک طیارہ، جو ممکنہ طور پر بشار الاسد کو لے جا رہا تھا، دہشت گرد عناصر کے دمشق میں داخل ہونے سے قبل وہاں سے روانہ ہوا۔ فلائٹ ریڈار نے مزید کہا کہ یہ طیارہ شمال مغرب کی طرف اور پھر حمص کی طرف بڑھا اور آخرکار غائب ہو گیا۔ تاحال اس طیارے کی صحیح معلومات یا اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ بشار الاسد اس میں موجود تھے یا نہیں۔
سی این این کے مطابق، شامی حکومت کے مخالف مسلح عناصر دمشق میں داخل ہو چکے ہیں۔ سی این این نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بشار الاسد کے دفاعی نظام عملاً ختم ہو چکے ہیں، اور دمشق فوجی لحاظ سے گر چکا ہے۔ خبریں یہ بھی بتاتی ہیں کہ مخالفین تین اطراف سے دمشق میں داخل ہو رہے ہیں اور شہر میں دفاعی قوت موجود نہیں۔ اس دوران دمشق کے ہوائی اڈے کے سقوط کی بھی اطلاع ہے۔
رپورٹس کے مطابق، بشار الاسد کے مخالفین نے دمشق شہر میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تحریر الشام کے سربراہ ابومحمد الجولانی، جن کا اصلی نام احمد الشرع ہے، نے اعلان کیا کہ شام کے سابق وزیراعظم ہی عبوری حکومت کے انتظامات کے ذمہ دار رہیں گے اور سرکاری ادارے اپنے کام جاری رکھیں گے۔
شامی وزیراعظم نے دمشق پر مسلح گروہوں کے قبضے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ شامی کابینہ کا اجلاس آج صبح ہوگا اور وہ اقتدار کی منتقلی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔/
4252873