ایکنا کے مطابق، احمد الشرع، جو "ابو محمد الجولانی" کے نام سے معروف ہیں اور مسلح گروہ "ہیئت تحریرالشام" کے کمانڈر ہیں، نے خود کو شام کے نظامی آپریشنز کے منتظم کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مسلح گروہوں کو تحلیل کر دیا جائے گا، اور ہتھیار صرف ریاست کے کنٹرول میں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج میں صرف بعض مخصوص شعبوں کے لیے قلیل مدتی خدمات لازمی ہوں گی، ورنہ عام فوجی خدمت لازمی نہیں ہوگی۔
الجولانی نے اپنی ترجیحات میں سب سے پہلے تباہ شدہ گھروں کی بحالی اور تمام پناہ گزینوں کی واپسی کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام میں تنخواہوں میں 400 فیصد اضافے کا معاملہ زیر غور ہے۔
محمد البشیر، جو عبوری حکومت شام کے وزیرِاعظم ہیں، نے کہا کہ وہ ملک کی یکجہتی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
صہیونی فوج کی جانب سے شام کی سرزمین پر جارحیت عالمی برادری کی بے حسی اور مغربی ممالک کی حمایت کے سائے میں جاری ہے۔ المیادین کے ایک صحافی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے شام کے جنوب مشرقی حصے سے شمال تک "نیلی لائن" پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور دمشق-بیروت بین الاقوامی شاہراہ سے صرف 15 کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچ چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ کابینہ نے متفقہ طور پر گولان کی بلندیوں اور شہرک "تسرین" میں آبادی کے اضافے کے منصوبے کی منظوری دی ہے، جس پر 11 ملین ڈالر کی لاگت آئے گی۔
ایران واچ کے مطابق، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دعویٰ کیا ہے کہ "حلب، ادلب، حماہ، دمشق اور رقا کے شہر ممکنہ طور پر انطاکیہ، غازی عنتاب، ہاتائے اور اورفا کی طرح ہمارے صوبوں کا حصہ بن جائیں گے۔"
4254449