قرآنی مقابلوں کا اہم ترین مقصد فھم کتاب الھی ہے

IQNA

حجت‌الاسلام سیدمهدی خاموشی:

قرآنی مقابلوں کا اہم ترین مقصد فھم کتاب الھی ہے

6:00 - December 28, 2024
خبر کا کوڈ: 3517712
ایکنا: ادارہ اوقاف و امور فلاح و بہبود کے سربراہ کے مطابق قرآنی مقابلوں کا مقصد اس کتاب کو سمجھنا ہے جیسا کہ قرآن کہتا ہے: فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ.

ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید مہدی خاموشی، جو کہ اوقاف اور امور و فلاح و بہبود کے سربراہ ہیں، نے امام زادہ شاہ سید علی قم میں منعقدہ چھیالیسویں قومی قرآنی مقابلوں کے معارفی شعبہ کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم ایک کامل نسخہ اور اعلیٰ طرزِ زندگی کی رہنمائی ہے۔ ہم اس قرآن کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس کے بعد کوئی اور کتاب نازل نہیں ہوئی۔ رسول اکرم (ص) نے اپنے کلام کے ذریعے قرآن کے پیغام کو پہنچایا: "وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ؛ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ"۔ رسول اللہ (ص) کا ہر فرمان، عمل اور سکوت ہمارے لیے حجت ہے۔

حجت الإسلام خاموشی نے مزید کہا کہ یہ مقابلے اس بات کا جائزہ لینے کا موقع ہیں کہ معاشرے میں قرآنی فہم کتنا بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کو سمجھنا ہر فرد، خاندان، سماج، اور سیاسی نظام کے لیے اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے سیاسی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قرآن ہمیں دشمن سے مرزبندی کی تعلیم دیتا ہے اور قرآن کی ہدایات کے مطابق پالیسیز بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکا اور اس جیسے دیگر طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کی بات کرنے والے قرآن کے اس حکم سے ناواقف ہیں جو کہتا ہے: "وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا"۔

انہوں نے اسرائیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ جو مظالم ہو رہے ہیں، وہ قرآن کے احکامات سے دوری کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے داعش کے قیام کو اسلامی تعلیمات کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا اور کہا کہ یہ سب اس لیے ہے تاکہ قرآنی فہم عام نہ ہو۔

خاموشی نے زور دیا کہ ہمیں اپنے معاشرے میں قرآنی طرزِ زندگی کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن وہ کتاب ہے جسے صرف پاکیزہ لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں: "لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ"۔

انہوں نے اختتام پر کہا کہ قرآن کو گھروں میں عام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئی نسل اس سے جڑی رہے۔ مزید یہ کہ قرآنی مسابقات میں قرائت تحقیق اور حفظ کے شعبے کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ قرآنی تعلیمات کا دائرہ مزید وسیع ہو۔/

 

4256338

نظرات بینندگان
captcha