ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، جمہوری اسلامی ایران کے ثقافتی مشیر برائے انڈونیشیا، محمد رضا ابراہیمی نے ایک قرآنی تربیتی کورس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی طرز پر قرآن کریم کے حفظ کا منصوبہ قرآن کی تعلیمات کو فروغ دینے، ان پر عمل کرنے اور حفاظِ قرآن کی تعداد میں اضافے کے لیے ایک اہم حکمت عملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے طریقہ کار پر توجہ اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے حفظ قرآن کریم کی اہمیت پر زور دینے کے ساتھ، اسلامی معاشروں اور یہاں تک کہ اسلامی ممالک میں حفاظِ قرآن کی کمی اس حکمت عملی کی اہمیت کو مزید نمایاں کرتی ہے۔
قرآن کریم کی حافظہ اور معلمہ مرضیہ ابوالحسنی نے اساتذہ اور قرآنی تربیت کاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"جب قرآن کریم کے حفظ کی قدر و منزلت افراد پر واضح ہو جائے تو ان کا عزم مزید مضبوط ہو جاتا ہے۔ اس لیے سب سے پہلی چیز جو قرآن سیکھنے والوں کو سمجھانی چاہیے، وہ حفظ قرآن کے لیے ان کی تحریک اور شوق ہے۔"
انہوں نے مختلف ممالک میں رائج قرآن حفظ کے طریقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:
انہوں نے مزید کہا:
"جب ہم حفظ قرآن کے لیے تمام حواس کا استعمال کریں تو نتائج زیادہ مؤثر ہوں گے۔ یہی طریقہ ایران میں عام ہے اور ہزاروں افراد نے اس طریقے سے کامیابی حاصل کی ہے۔"
ایرانی ماہرین کے تجربات پر مبنی "حفظ قرآن کریم کا طریقہ اور انداز" نامی کتاب جلد ہی انڈونیشی زبان میں ترجمہ ہو کر قرآن حفظ کرنے والے اداروں اور اساتذہ کے لیے دستیاب ہو گی۔/
4256698