تلاوت قرآن میں نیا أسلوب متعارف کرانے والا + ویڈیو

IQNA

شحات محمدانور کی برسی پر؛

تلاوت قرآن میں نیا أسلوب متعارف کرانے والا + ویڈیو

8:25 - January 12, 2025
خبر کا کوڈ: 3517788
ایکنا: مصر کے قاری شحات محمد أنور کو امیر النغم کہا جاتا ہے جنکی شہرت گاوں سے نکل کر عالمی ہوگیی تھی۔

استاد شحات محمد انور یکم جولائی 1950 کو مصر کے صوبہ قہلیہ کے گاؤں کفرالوزیر میں پیدا ہوئے۔ پیدائش کے تین ماہ بعد ہی ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور وہ آٹھ سال کی عمر میں حافظ قرآن بن گئے۔ ان کے اساتذہ میں "سعید عبدالصمد الزناتی" اور "حمدی زامل" جیسے مشہور قاری شامل تھے، جو ان کے علاقے کی محفلوں کو اپنے تلاوتوں سے معطر کرتے۔ یہی ماحول استاد شحات انور کو قرآن کی تلاوت کی جانب راغب کرنے کا باعث بنا۔ استاد شحات انور کی سب سے نمایاں خصوصیت ان کی تلاوت میں اچانک نکھار اور ترقی کی منازل کو تیزی سے طے کرنا تھی۔ بیس سال کی عمر سے پہلے ہی ان کی منفرد تلاوتوں نے ان کا نام مشہور کر دیا، اور ان پر خصوصی توجہ دی جانے لگی۔ کم عمری میں ہی انہوں نے اپنے اندر ایک مضبوط شخصیت کی بنیاد رکھی اور عزت نفس کے ساتھ ترقی کی منازل طے کیں۔

بچپن کے دنوں کے متعلق وہ خود فرماتے ہیں: "اس زمانے میں، قرآن حفظ کرنے کے دوران مجھے ناقابل بیان خوشی ملی، خاص طور پر جب قرآن مکمل حفظ کر لیا اور تجوید سیکھنے لگا۔ میری آواز خوبصورت تھی، اور میرا لحن بڑے قراء جیسا تھا۔ اس وجہ سے، میں اپنے ہم عصر ساتھیوں پر سبقت لے گیا اور انہوں نے مجھے 'چھوٹا استاد' کہنا شروع کر دیا۔ میرے ساتھ پڑھنے والے خوش ہوتے تھے اور استاد کے مصروف ہونے پر مجھ سے قرآن کی تلاوت کرنے کو کہتے۔ ان کی حوصلہ افزائی نے مجھے یوں محسوس کرایا جیسے میں کوئی بڑا قاری ہوں۔"

استاد شحات انور اپنے ریڈیو مصر میں داخلے کے بارے میں بتاتے ہیں: "دو سال تک میں نے ایک ادارے میں اعلیٰ معیار کے ساتھ قرآنی الحان اور مقامات سیکھے۔ 1979 میں، میں نے دوبارہ ریڈیو میں داخلے کے لیے درخواست دی اور کامیاب ہوا۔ اس کے بعد مجھے اپنی تلاوت کے لیے ایک پروگرام دیا گیا، اور یوں میں ریڈیو کا حصہ بن گیا۔"

استاد شحات انور کو وزارت اوقاف مصر کی جانب سے کئی بار، اور ذاتی دعوتوں پر دنیا کے مختلف ممالک جیسے لندن، لاس اینجلس، ارجنٹائن، اسپین، فرانس، برازیل، خلیجی ممالک، نائیجیریا، زائر، کیمرون اور خاص طور پر ایران کے سفر کا موقع ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تمام سفروں کا مقصد صرف رضائے الٰہی اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود تھا۔ یہ عظیم قاری 12 جنوری 2008 (22 دی 1386) کو دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کی عمر وفات کے وقت صرف 57 سال تھی۔ اپنی زندگی کے آخری 10 سال بیماری کی وجہ سے تلاوت سے محروم رہے، لیکن ان کی مسحورکن تلاوتوں نے ایران اور پوری دنیا میں قرآنی تلاوت کے میدان میں ایک نئی روح پھونک دی۔/

 

ویڈیو کا کوڈ

 

4259244

نظرات بینندگان
captcha