ایکنا نیوز، دفتر مقام معظم رهبری کے اطلاعاتی مرکز کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بدھ کو دفاعی صنعت کے دانشوروں، عہدیداروں اور ماہرین سے ملاقات کے دوران دفاعی ترقی میں اختراعی تسلسل پر زور دیا۔ انہوں نے 22 بہمن کی ریلی کو عوامی قیام اور دشمن کی میڈیا یلغار کے دوران ایک عظیم قومی تحریک قرار دیا اور عوام کی بھرپور شرکت پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: "قوم نے اپنے اتحاد کا اعلان کیا اور دشمن کی مسلسل دھمکیوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کی شناخت، شخصیت، قوت اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔"
اس ملاقات سے قبل، حضرت آیت اللہ خامنہ ای، جو کہ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں، نے ایک گھنٹے تک "اقتدار 1403" نمائش کا معائنہ کیا، جو ملک کے دفاعی ماہرین اور سائنسدانوں کی تازہ ترین کامیابیوں اور صلاحیتوں پر مشتمل تھی۔ اس نمائش میں جدید آلات اور نئی ٹیکنالوجیز کی نمائش کی گئی، جن میں فضائی دفاع، بیلسٹک اور کروز میزائل، سمارٹ گولہ بارود، خلائی تحقیق، ڈرون اور فضائی آلات، بحری جہاز اور توانائی کے شعبے شامل تھے۔
نمائش کے دورے کے بعد، انہوں نے دفاعی صنعت کے دانشوروں، عہدیداروں اور ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے حضرت بقیۃ اللہ الاعظم (عج) کی ولادت باسعادت کی مبارکباد دی اور نیمۂ شعبان کو ایک حقیقی عالمی اور انسانی عید قرار دیا۔ انہوں نے کہا: "انصاف کی بشارت، عدل کے قیام کی امید اور نجات دہندہ کے ظہور کی آرزو انسانی تاریخ میں ہمیشہ موجود رہی ہے اور یہ خواہش بلا شبہ پوری ہوگی۔"
انہوں نے 22 بہمن کو ایرانی قوم کے لیے ایک عظیم اور تاریخی عید قرار دیتے ہوئے کہا: "کسی بھی انقلاب کی تاریخ میں یہ مثال نہیں ملتی کہ 46 سال بعد بھی عوام اپنے انقلاب کی سالگرہ منانے کے لیے سڑکوں پر نکلیں۔" رہبر انقلاب نے مختلف طبقات، خواتین، مردوں، بچوں، بزرگوں اور نوجوانوں کی شدید سردی میں شرکت کو ایک قومی اور عوامی قیام قرار دیا اور کہا: "اس سال کی تقریب انقلاب کی سب سے اہم اور نمایاں سالگرہ کی تقریبات میں سے ایک تھی۔"
انہوں نے صدر مملکت کی 22 بہمن کی تقریب میں واضح اور رہنمائی کرنے والی تقریر کو ملت کی عظیم تحریک کا تکمیل کنندہ قرار دیا اور کہا کہ صدر نے عوام کے جذبات اور ضروری نکات کو بیان کیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے انقلاب کے حامیوں، یعنی "ایرانی عوام" اور 22 بہمن کے ہیرو، یعنی "امام خمینی" کے خلاف دشمن کی مسلسل پروپیگنڈا یلغار کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "قوم نے ان حالات میں بروقت اور موقع شناسی کا مظاہرہ کیا اور شہروں و دیہاتوں میں سڑکوں پر نکل کر اپنے خیالات اور موقف کا اظہار کیا۔"
انہوں نے 22 بہمن کی ملک گیر ریلی میں نوجوانوں کی سرگرم شرکت پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا: "میں دل کی گہرائیوں سے اپنے عزیز نوجوانوں سے محبت کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ خدا کی رحمت اس قوم پر سایہ فگن ہو اور یہ باشعور، بہادر اور آگاہ قوم ایک بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو۔"
اپنی تقریر کے دوران، انہوں نے اس نمائش کو جو انہوں نے پہلے دیکھی تھی، بہترین اور شاندار قرار دیا اور دفاعی صنعت کے ماہرین، سائنسدانوں، عہدیداروں اور کارکنوں کی محنت پر دلی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے ملکی دفاع اور سلامتی کے تحفظ کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا: "ایران کی دفاعی طاقت آج دنیا میں معروف ہے، انقلاب کے دوست اس پر فخر کرتے ہیں اور دشمن اس سے خوفزدہ ہیں، جو کسی ملک کے لیے بہت بڑی بات ہے۔"
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس دور کی یاد دلائی جب عالمی طاقتیں ایران کو دفاعی سامان یا تو فروخت نہیں کرتی تھیں یا کئی گنا زیادہ قیمت پر دیتی تھیں۔ انہوں نے کہا: "آج وہی طاقتیں ایران کو کہتی ہیں کہ دفاعی سازوسامان فروخت نہ کرے، اور یہ تبدیلی ایران کے سائنسدانوں اور نوجوان ماہرین کی محنت کا نتیجہ ہے۔"
انہوں نے دشمن کی مسلسل پابندیوں کے باوجود دفاعی ترقی کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے کہا: "اگر ہمیں کوئی پرزہ فراہم نہیں کیا جاتا، تو ہمارے نوجوان اس سے بہتر چیز ملک میں تیار کر لیتے ہیں۔"
رہبر انقلاب نے دفاعی صنعت میں ترقی کے تسلسل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: "ہماری دفاعی ترقی نے ہمیں دنیا میں اعلیٰ مقام دیا ہے، لیکن ہمیں موجودہ صورتحال پر رکنا نہیں چاہیے، کیونکہ ہم نے کام کا آغاز صفر سے کیا تھا اور ابھی کئی معاملات میں عالمی معیار تک پہنچنا باقی ہے۔"
انہوں نے قرآن کی آیت "وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا ٱسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ملک کا مکمل دفاع دشمن کے مقابلے میں بھرپور تیاری کا تقاضا کرتا ہے اور دفاعی ترقی کو ہر شعبے میں جاری رہنا چاہیے۔ اگر کسی دور میں ہم نے میزائلوں کی دقت کو کسی خاص سطح پر رکھا تھا اور آج ہمیں اسے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، تو یہ کام ہونا چاہیے۔"
انہوں نے دفاعی صنعت میں جدت طرازی پر زور دیتے ہوئے کہا: "اختراع کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ حقیقی اختراع دوسروں کے کاموں کو دہرانا نہیں بلکہ نئے امکانات دریافت کرنا ہے، جیسا کہ بجلی، انٹرنیٹ اور مصنوعی ذہانت کی دریافت نے دنیا میں نئے دروازے کھولے۔"
انہوں نے دفاعی ترقی میں نوجوان، دیندار، انقلابی، اہل علم اور باصلاحیت افراد کو مرکزی حیثیت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: "ایمان انسان کو طاقت دیتا ہے اور اسے سیدھے راستے پر قائم رکھتا ہے، اور انقلابی ہونا اس عظیم سیاسی و سماجی تبدیلی پر یقین رکھنے کا نام ہے جو اسلامی انقلاب کے ذریعے ملک میں آئی ہے۔"
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مسلح افواج کی تحقیقی یونیورسٹیوں اور مراکز کو دفاعی ضروریات پر تحقیق مرکوز کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: "بعض یونیورسٹیوں میں اساتذہ محض مقالے لکھنے پر توجہ دیتے ہیں، اس پر غور نہیں کیا جاتا کہ یہ مقالہ ملکی ضرورتوں کو کس حد تک پورا کرتا ہے۔ مسلح افواج کے تحقیقی مراکز کو اس خطرے سے بچنا چاہیے۔"
انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر تحقیق، اختراع، تخلیقی صلاحیت اور علمی ترقی کو خدا کی عظیم نعمتیں قرار دیا، جن پر قلبی، زبانی اور عملی شکر ادا کرنا چاہیے۔
ملاقات کے آغاز میں، وزیر دفاع اور مسلح افواج کے معاون، امیر سرتیپ عزیز نصیرزاده نے 22 بہمن کی ریلی میں ایرانی قوم کی بھرپور شرکت کو دفاعی ماہرین کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا۔
انہوں نے جدید اور حیران کن ہتھیاروں کی تحقیق، ڈیزائن اور تیاری کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے دفاعی صنعت کی غیر فوجی کامیابیوں، دفاعی ٹیکنالوجی پارکس کے قیام اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کی حامل دیگر صنعتوں کے ساتھ سائنسی اشتراک کی تفصیلات بیان کیں۔/
4265702